سوال :
مفتی صاحب! بچپن میں بزرگوں سے راجہ بھوج پال (بھوپال کا راجہ) اور راجہ چیرو مل پیرو مل (کیرل کا راجہ) واقعہ میں یہ بات سنی گئی ہے کہ معجزہ شق القمر کے بعد جب حضور اقدس علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ علیہ السلام کی خدمت لنگی اور پان پیش کیا تھا۔ تحقیق مطلوب تھی کیا آقا علیہ السلام نے اپنی حیات طیبہ میں پان کھایا تھا؟
(المستفتی : اسماعیل جمالی، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور روایت کہ ہندوستان کے راجہ نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں پان اور لنگی کا تحفہ پیش کیا تھا، ایسی کوئی حدیث نہیں ہے۔ لہٰذا اس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ ذخیرہ احادیث میں ایک روایت ملتی ہے جو درج ذیل ہے :
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہندوستان کے ایک راجہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں زنجبيل (ادرک) کا تحفہ بھیجا، جس کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے پسند فرمایا، اور ٹکڑے ٹکڑے کرکے صحابہ کرام میں تقسیم فرمایا، اور ایک ٹکڑا خود بھی تناول فرمایا۔
البتہ اس کی سند میں دو راوی عمرو بن حکام اور علی بن زید کے بارے میں ماہر فن علماء نے سخت کلام کیا ہے۔ لہٰذا یہ روایت معتبر نہیں ہے جس کا بیان کرنا بھی درست نہیں۔
پان کھانا نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت نہیں ہے۔ اس لیے کہ اس وقت عرب میں پان رائج ہی نہیں تھا۔ البتہ پان زمین سے اگنے والی نباتات میں سے ہے جس میں نہ نشہ ہے اور نہ ہی یہ زہریلا ہوتا ہے۔ لہٰذا اس کا کھانا بلاکراہت درست ہے۔
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حَمْشَاذٍ الْعَدْلُ، ثَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ الْفَضْلِ الْأَسْفَاطِيُّ، وَمُحَمَّدُ بْنُ غَالِبٍ، قَالَا: ثَنَا عَمْرُو بْنُ حَكَّامٍ، ثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا الْمُتَوَكِّلِ، يُحَدِّثُ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: «أَهْدَى مَلِكُ الْهِنْدِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَرَّةً فِيهَا زَنْجَبِيلٌ فَأَطْعَمَ أَصْحَابَهُ قِطْعَةً قِطْعَةً وَأَطْعَمَنِي مِنْهَا قِطْعَةً» قَالَ الْحَاكِمُ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى: «لَمْ أُخَرِّجْ مِنْ أَوَّلِ هَذَا الْكِتَابِ إِلَى هُنَا لِعَلِيِّ بْنِ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ الْقُرَشِيِّ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى حَرْفًا وَاحِدًا وَلَمْ أَحْفَظْ فِي أَكْلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الزَّنْجَبِيلَ سِوَاهُ فَخَرَّجْتُهُ۔ (المستدرك على الصحيحين، رقم : ٧١٩٠)
٦٣٥٢ - عمرو بن حكام.
عن شعبة.
قال عبد الله بن أحمد: سألت أبي عنه، فقال: الزنجبيلى كان يروي عن شعبة نحو أربعة آلاف حديث.
ترك حديثه.
وقال البخاري: عمرو بن حكام ليس بالقوى عندهم.
ضعفه على.
عمرو بن حكام، حدثنا شعبة، عن علي بن زيد، عن أبي المتوكل، عن أبي سعيد، قال: أهدى ملك الروم إلى رسول الله ﷺ هدايا فكان فيها جرة زنجبيل فأطعم كل إنسان قطعة، وأطعمني قطعتين (١).
قلت: هذا منكر من وجوه: أحدهما أنه لا يعرف أن ملك الروم (٢) أهدى شيئا إلى النبي ﷺ.
وثانيهما أن هدية الزنجبيل من الروم إلى الحجار شئ ينكره العقل، فهو نظير
هدية التمر من الروم إلى المدينة النبوية.۔ (میزان الاعتدال : ٣/٢٥٤)
قال اللہ تعالیٰ : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا كُلُوا مِنْ طَيِّبَاتِ مَا رَزَقْنَاكُمْ۔ (سورۃ البقرہ : ۱۷۲)
الأصل في الأشیاء الإباحۃ۔ (قواعد الفقہ اشرفي : ۵۹)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 جمادی الاول 1444
لیکن اگر پان میں زردہ یا تمباکو استعمال کیا جائے تو کیا حکم ہے ؟
جواب دیںحذف کریںنفس پان کی بات چل رہی ہے، نفس پان میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ اب اس میں جو ڈال کر کھایا جائے گا اسی کے مطابق حکم لگے گا۔ نشہ اور اشیاء کا استعمال ہوگا تو حرام، مضرصحت اشیاء مثلاً تمباکو زردہ وغیرہ تو مکروہ کا حکم ہوگا۔
حذف کریںواللہ تعالٰی اعلم
ارے جناب تمباکو سے نشہ ہوتا ہے تو سیدھی سی بات ہوئی نا ۔۔۔۔۔ یہ حرام ہے
جواب دیںحذف کریںحرام نہیں مکروہ
حذف کریںالسلام علیکم!
جواب دیںحذف کریںمحترم کیا تاریخ کے متعلق سوال پر بھی فتویٰ دینا ضروری ہے؟
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ
حذف کریںصرف تاریخ کا مسئلہ نہیں ہے۔ خالص شرعی مسئلہ ہے۔ پان کھانے کو سنت سمجھا جارہا ہے۔ اور ایک ایسی بات کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کی جارہی ہے جو ہوئی ہی نہیں ہے۔ لہٰذا اس کی وضاحت ضروری ہے۔
واللہ تعالٰی اعلم
عقیقہ کیوں کرتے ہیں؟ کیا عقیقہ کرنا ضروری ہے ؟ کیا لڑکا اور لڑکی کے لئے اسکی کویئ مقدار ہے ؟
جواب دیںحذف کریں