سوال :
محترم مفتی صاحب!
کراما کاتبین غیر مسلموں کے کاندھوں پر بھی ہوتے ہیں کیا؟ برائے مہربانی بتائیے۔
(المستفتی : انیس احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مفسرین کے ہاں راجح قول کے مطابق کافر کے کندھے پر بھی دو فرشتے مقرر ہوتے ہیں اور اس کے اعمال کو لکھتے ہیں۔
کتاب النوازل میں ہے :
راجح قول کے مطابق حساب وکتاب لکھنے والے فرشتے مسلمانوں ہی کے ساتھ خاص نہیں ہیں، بلکہ کفار کے ساتھ بھی فرشتے مقرر ہیں، نیز جنات کے لئے بھی کراماً کاتبین مقرر کئے گئے ہیں۔ (١٧/١٤٧)
البتہ کافر کے ساتھ رہنے والے فرشتوں کا کام یہ ہے کہ بائیں جانب والا اس کی برائیاں لکھتا ہے اور دائیں طرف والا ان برائیوں کا گواہ بنتا ہے۔
اختلفوا في الکفار ہل علیہم حفظۃ؟ فقیل: لا، لأن أمرہم ظاہر وعملہم واحد، قال تعالیٰ : {یُعْرَفُ الْمُجْرِمُوْنَ بِسِیْمَاہُمْ} وقیل : علیہم حفظۃ، وہو ظاہر قولہ تعالیٰ {بَلْ تُکَذِّبُوْنَ بِالدِّیْنِ وَاِنَّ عَلَیْکُمْ لَحٰفِظِیْنَ} وقولہ تعالیٰ: {وَاَمَّا مَنْ اُوْتِیَ کِتَابَہٗ بِشِمَالِہٖ} (جمل شرح جلالین، الانفطار ۴؍۵، فتح البیان ۹؍۲۰۹)
إن قولہ تعالیٰ : {وَاِنَّ عَلَیْکُمْ لَحٰفِظِیْنَ} وإن کان خطاب مشافہۃ، إلا أن الأمۃ مجمعۃ علی أن ہٰذا الحکم عام في حق کل المکلفین۔ (تفسیر کبیر للرازي الانفطار ۱۶؍۸۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 جمادی الاول 1444
👍
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا...... معلومات میں اضافہ ہوا.....
جواب دیںحذف کریں