سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ ایک الیکٹرانک جائے نماز ہے جس میں تکبیر انتقالیہ اور دعائیں وغیرہ پڑھی جاتی ہیں، کیا اس کی اقتداء میں نماز درست ہوگی؟ مدلل جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد مدثر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : یہ الیکٹرانک جائے نماز غالباً نو مسلموں بالخصوص یورپی ممالک کے نو مسلموں کو نماز سکھانے کے لیے تیار کی گئی ہے۔ لہٰذا فرضی نماز کی حد تک اس سے استفادہ کی گنجائش ہوسکتی ہے۔ اگرچہ بہتر یہی ہے کہ نماز سیکھنے کے لیے بھی اس طرح کی چیزوں کا استعمال نہ کیا جائے بلکہ جو طریقہ آج تک رائج ہے یعنی جس طرح براہ راست ایک آدمی دوسرے کو نماز سکھاتا ہے اسی طرح نماز سیکھنے سکھانے کا سلسلہ جاری رہے کہ یہی زیادہ مفید اور مؤثر ہے۔ البتہ اگر کوئی اس مشین والے مصلے کے مطابق نماز ادا کرے گا خواہ وہ فرض ہو یا نفل اس کی نماز ادا نہیں ہوگی۔ اس لیے کہ یہاں خالص مشین کی اقتداء ہورہی ہے، کسی مسلمان عاقل، بالغ شخص کی اقتداء نہیں ہورہی ہے۔
والصغریٰ ربط صلاۃ المؤتم بالإمام بشروط عشرۃ: نیۃ المؤتم الاقتداء، واتحاد مکانہما، وصلا تہما، وصحۃ صلاۃ إمامہ، وعدم محاذاۃ إمرأۃ، عدم تقدمہ علیہ بعقبہ، وعلمہ بانتقالاتہ، وبحالہ من إقامۃ وسفر، ومشارکتہ فی الأرکان، وکونہ مثلہ أو دونہ فیہا وفی الشرائط۔ (در مختار مع الشامی بیروت ۲؍۲۴۲- ۲۴۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 ربیع الآخر 1444
الحمد للہ
جواب دیںحذف کریں