سوال :
مفتی محترم! بیماری کی جانچ کے لیے وضو کی حالت میں خون دینے سے کیا وضو باقی رہے گا؟ اگر نماز پڑھ لی گئی ہو تو کیا دوہرائی جائے گی؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ابو سفیان، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جسم سے خون بہنے کی مقدار میں نکلا ہو اور ایسا شخص باوضو ہوتو اس کا وضو ٹوٹ جاتا ہے جیسا کہ دار قطنی ؒ نے حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ وغیرہ سے نقل کیا ہے کہ بہتا ہوا خون نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اور اگر خون بہنے کی مقدار میں نہ ہوتو وضو نہیں ٹوٹتا۔ لہٰذا صورتِ مسئولہ میں اگر بیماری کی جانچ کے لیے خون نکالا گیا ہے اور یہ خون بہنے کی مقدار میں ہے جیسا کہ عموماً ایسا ہی ہوتا ہے تو وضو ٹوٹ گیا اور اگر اسی حالت میں دوبارہ وضو کیے بغیر نماز پڑھ لی گئی تو نماز بھی نہیں ہوئی، لہٰذا اس نماز کا اعادہ کیا جائے گا۔
حَدَّثَنا مُحَمَّدُ بْنُ إسْماعِيلَ الفارِسِيُّ، نا مُوسى بْنُ عِيسى بْنِ المُنْذِرِ، نا أبِي، نا بَقِيَّةُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ خالِدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ العَزِيزِ، قالَ : قالَ تَمِيمٌ الدّارِيُّ : قالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : الوُضُوءُ مِن كُلِّ دَمٍ سائِلٍ۔ (سنن دارقطنی، رقم : ٥٨١)
الْقُرَادُ إذَا مَصَّ عُضْوَ إنْسَانٍ فَامْتَلَأَ دَمًا إنْ كَانَ صَغِيرًا لَا يَنْقُضُ وُضُوءَهُ كَمَا لَوْ مَصَّتْ الذُّبَابُ أَوْ الْبَعُوضُ وَإِنْ كَانَ كَبِيرًا يَنْقُضُ وَكَذَا الْعَلَقَةُ إذَا مَصَّتْ عُضْوَ إنْسَانٍ حَتَّى امْتَلَأَتْ مِنْ دَمِهِ انْتَقَضَ وُضُوءُهُ. كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 محرم الحرام 1444
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں