سوال :
محترم مفتی صاحب! درج ذیل پوسٹ سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہتی ہے۔
فجر : جو شخص جان بوجھ کر فجر کی نماز چھوڑ دیتا ہے تو اس کے چہرے سے صبح کا نور ہٹا دیا جاتا ہے۔
ظہر : جو شخص ظہر کی نماز جان بوجھ کر چھوڑ دیتا ہے تو اس کے رزق میں سے برکت اٹھا لی جاتی ہے۔
عصر : جو شخص عصر کی نماز جان بوجھ کر چھوڑ دیتا ہے تو اس کے جسم کی طاقت کو سلب کر لیا جاتا ہے اور وہ ہر وقت بیمار رہتا ہے۔
مغرب : جو شخص مغرب کی نماز جان بوجھ کر چھوڑ دیتا ہے تو اس کی اولاد نا فرمان ہو جاتی ہے۔
عشاء : جو شخص عشاء کی نماز جان بوجھ کر چھوڑ دیتا ہے تو اس کو چین و سکون کی نیند نہیں آتی ہے۔
اس کی تحقیق ارسال فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد صادق، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز کا ترک کردینا سنگین اور کبیرہ گناہ ہے، جس پر احادیث میں انتہائی سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں کہ ایسا شخص کفر کے قریب چلا جاتا ہے، عنایاتِ خداوندی اور رحمت ربانی کا مستحق نہیں رہتا، اللہ کی کرم فرمائی اس سے بری الذمہ ہوجاتی ہے۔
لیکن سوال نامہ میں پانچوں وقت کی نمازوں کے ترک کرنے پر جو نقصانات بیان کیے گئے ہیں وہ کسی بھی حدیث سے ثابت نہیں ہیں، لہٰذا ان کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔
عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنَّ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكَ الصَّلَاةِ۔ (صحیح المسلم، رقم : ١٣٤)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١١٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 محرم الحرام 1444
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں