متاثرین اور انتظامیہ سے چند گذارشات
✍️ مفتی محمد عامرعثمانی ملی
(امام و خطیب مسجد کوہ نور)
قارئین کرام! ہر سال کی طرح امسال شہر میں اتی کرمن ہٹاؤ مہم شدت کے ساتھ جاری کردی گئی ہے۔ چنانچہ اسے دیکھتے ہوئے کچھ سنجیدہ، فکرانگیز اور مفید باتیں اتی کرمن کرنے والوں اور انتظامیہ سے اس مضمون کے توسط سے کرنا چاہتے ہیں، اور دعا کرتے ہیں کہ شاید کسی دل میں اتر جائے ہماری بات۔
محترم قارئین! متاثرین یعنی جن لوگوں نے سڑکوں پر اتی کرمن کر رکھا ہے ان تمام افراد سے مؤدبانہ مخلصانہ اور عاجزانہ درخواست ہے کہ آپ اس حقیقت کو بہرحال تسلیم کرلیں کہ اتی کرمن اور سڑکوں پر قبضہ کرلینا شرعاً ناجائز اور گناہ کی بات ہے۔ اور اگر اس سے راستہ چلنے والوں کو تکلیف ہورہی ہے تو اس پر دوسروں کو تکلیف پہنچانے کا گناہ الگ ہوگا۔ یعنی یہ کوئی معمولی بات نہیں ہے بلکہ اس عمل پر احادیث مبارکہ میں سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں جن میں سے چند احادیث ملاحظہ فرمائیں۔
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا مسلمان وہ شخص ہے کہ جس کی زبان اور ہاتھ (کی ایذاء) سے مسلمان محفوظ رہیں اور مومن وہ ہے کہ جس سے لوگ اپنے جان و مال کا اطمینان رکھیں۔ (سنن نسائی)
ایک مرتبہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر تشریف لائے اور فرمایا : اے لوگو! جو محض زبان سے ایمان لائے اور یہ ایمان دل تک نہیں پہنچا، مسلمانوں کو تکلیف مت دو ،جو اپنے بھائی کی عزت کے درپے ہوگا تو اللہ اس کے درپے ہوگا اور اسے ذلیل کردے گا، خواہ وہ محفوظ جگہ چھپا ہوا ہو۔ (جامع المسانید والمراسیل، رقم: ۶۹۳۷۲)
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا دو لعنت کرنے والوں (یعنی اپنے لیے لعنت کا سبب بننے والے دوکاموں) سے بچو، صحابہ نے دریافت کیا یہ دونوں کام کون سے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو راستہ یا وہاں موجود سایہ میں ضرورت سے فارغ ہوتے ہیں۔ (مسلم)
حضرت سہل بن معاذ نے اپنے والد کے حوالے سے بیان کیا کہ ایک غزوہ میں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، راستہ میں ایک جگہ پڑاؤ کیا تو لوگوں نے خیمے لگانے میں راستہ کی جگہ تنگ کردی، اور عام گذر گاہ کو بھی نہ چھوڑا، اللہ کے رسول کو اس صورتحال کا پتہ چلا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک اعلان کرنے والا بھیجا، جس نے اعلان کیا کہ جو شخص خیمہ لگانے میں تنگی کرے یا راستہ میں خیمہ لگائے تو اس کا جہاد (قبول) نہیں ہے۔ (ابوداؤد)
ان احادیث کو ذکر کرنے کا مقصد یہی ہے کہ اس عمل کی سنگینی کو اچھی طرح سمجھ لیا جائے اور اس بات پر بھی غور کیا جائے کہ دوسروں کو تکلیف دے کر اور اللہ تعالیٰ کو ناراض کرکے جو روزی کمائی جائے گی اس میں برکت کہاں سے ہوگی؟ اور یہ بات قسم کھا کر کہی جاسکتی ہے کہ جتنا آپ حضرات اتی کرمن کرکے کماتے ہیں اگر اتی کرمن نہ کرتے ہوئے صرف اپنی اصل اور خاصگی جگہ پر تجارت اور کاروبار کریں تب بھی آپ کو ان شاءاللہ اتنی روزی مل کر رہے گی اور اگر خدانخواستہ شروعات میں منجانب اللہ آزمائش کی وجہ سے کچھ کمی بھی ہوئی تو ان شاء اللہ اس میں ضرور ایسی برکت ہوگی کہ آپ کی ضروریات پوری ہوجائیں گی، بس اللہ تعالیٰ کی ذات پر یقین اور توکل رکھنے کی ضرورت ہے۔ اس سال پھر اتی کرمن مخالف دستہ کی طرف سے آپ کی محنت کی کمائی سے غلط جگہ یعنی اتی کرمن پر بنائے ہوئے اوٹے، کھوکھے، زینے، آگے نکالے ہوئے پترے توڑے جائیں گے، آپ کا مال بڑی مقدار میں ضائع ہوگا۔ چنانچہ اس پر ہماری آپ سے عاجزانہ اور مخلصانہ درخواست ہے کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو توبہ اور تلافی کا ایک اور موقع دیا ہے۔ لہٰذا اب اللہ کے لیے باز آجائیں اتی کرمن کرکے دوسروں کو تکلیف دے کر اپنی آخرت برباد کرنے کے ساتھ ساتھ خود اپنی حلال روزی کو بے برکت کرنے کا سبب نہ بنیں۔ اللہ تعالیٰ آپ کا حامی وناصر ہو۔
انتظامیہ سے یہ درخواست ہے کہ وہ صرف توڑ پھوڑ میں دلچسپی نہ لے۔ بلکہ مستقبل میں اس طرح کا اتی کرمن نہ ہو اس کے لیے کوئی ٹھوس منصوبہ بندی کی جائے۔ اس مہم کے بعد بھی مستقل ناجائز قبضہ جات پر نظر رکھی جائے۔ جن سڑکوں پر گٹریں نہیں ہیں وہاں فوری طور پر گٹریں بنوائی جائیں، گٹریں نہ ہونے کی وجہ سے سڑکیں بہت جلد خراب ہوجاتی ہیں، سڑکوں کو مکمل تعمیر کیا جائے، سڑکوں کی دونوں جانب تین تا پانچ فٹ چھوڑ کر سڑکیں تعمیر کی جاتی ہیں تو اس کا سیدھا مطلب یہی لیا جاتا ہے کہ سڑک یہیں تک ہے۔ لہٰذا بقیہ جگہ اتی کرمن کی نذر ہوجاتی ہے۔ سڑکیں چوڑی ہوں تو بجلی کے کھمبوں کو سڑک کے بالکل درمیان میں لگایا جائے یا پھر بالکل کنارے پر لگایا جائے، کھمبوں کو سڑک کے بالکل کنارے نہ لگاتے ہوئے کچھ آگے لگانے کی صورت میں یہ کھمبے بھی اتی کرمن میں معاون بنتے ہیں اور کھمبوں تک اتی کرمن کرنے کو اپنا حق سمجھا جاتا ہے۔ لہٰذا ان تمام باتوں پر توجہ دے کر اس پر عمل کیا جائے تب ہی اتی کرمن مخالف مہم کامیاب اور فائدہ مند ہوسکتی ہے، ورنہ ہر سال کی طرح اس سال بھی یہ مہم چار دن کی چاندنی پھر اندھیری رات ثابت ہوگی۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو دوسروں کو تکلیف پہنچانے والے عمل سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم سب کو ایک دوسرے کے حق میں مفید بنائے اور ہمارے شہر کو اتی کرمن کی وبا سے پاک فرمائے۔ آمین
بہترین اور بروقت تحریر
جواب دیںحذف کریںمحمد علی روڈ اور قدوائی روڈ پر بھی ناجائز قبضہ جات ہٹانے چاہیٔں
جواب دیںحذف کریںاللہ تعالیٰ مسلمانوں کو توفیق عطا فرمائے
مندرجہ بالا احادیت کو مزید عام کرنا چاہیے ۔۔ بہترین تحریر
جواب دیںحذف کریںJazakalla hu fid daraen
جواب دیںحذف کریںجمعہ کے روز چندن پوری روڈ پر بے تحاشہ اتی کرمن بھنگار والے کرتے ہے جس سے 3 بجے سے 5 بجے تک معصوم شاہ کٹی کے پاس ٹریفک جام ہوتا ہے جبکہ وہاں پولس والے موجود ہوتے ہیں مگر کوئی کاروائی نہیں کرتے
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا کثیرا مفتی صاحب بہترین تحریر اللہ تعالیٰ آپ علماء کی قدر کرنا ہمارے لیے آسان کرے
جواب دیںحذف کریں