سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کوئی کام کرنے کے لیے کسی کو اللہ کا واسطہ دینا کیسا ہے؟ مثلاً زید نے عمرو سے کہا کہ تجھے اللہ کا واسطہ میرا فلاں فلاں کام کردے۔ تو کیا ایسا کہنے سے عمرو پر اس کام کا کرنا ضروری ہوجائے گا؟ مدلل رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد عمیر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کسی جائز اور اہم کام کرنے کے لیے کسی کو اللہ کا واسطہ دینا جائز ہے۔ البتہ بلاضرورت اور معمولی باتوں پر اللہ کا واسطہ دینا، اللہ کی عظمت شان کے خلاف ہے، لہٰذا اس سے بچنا چاہیے۔ تاہم اگر کوئی اللہ کا واسطہ دے کر کوئی کام کرنے کے لیے کہے جیسا کہ سوال نامہ میں مذکور ہے کہ زید نے عمرو کو کہا کہ اللہ کا واسطہ میرا فلاں فلاں کام کردے تو عمرو پر اس کام کرنا واجب نہیں ہوتا بلکہ عمرو کو اختیار ہے کہ وہ چاہے تو کرے یا چاہے تو نہ کرے، البتہ اگر یہ عمل جائز ہوتو اس کا کرلینا بہتر ہے۔ اور اگر یہ عمل شرعاً ناجائز ہوتو اس پر اللہ کا واسطہ دینا اور اسے پورا کرنا دونوں ناجائز ہے۔
وَلَوْ قَالَ لِآخَرَ بِحَقِّ اللَّهِ أَوْ بِاَللَّهِ أَنْ تَفْعَلَ كَذَا لَا يَلْزَمُهُ ذَلِكَ وَإِنْ كَانَ الْأَوْلَى۔ (شامی : ٦/٣٩٧)
وَلَوْ قَالَ رَجُلٌ لِغَيْرِهِ : بِحَقِّ اللَّهِ أَوْ بِاَللَّهِ افْعَلْ كَذَا لَا يَجِبُ عَلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَ بِذَلِكَ شَرْعًا وَيُسْتَحَبُّ أَنْ يَأْتِيَ بِذَلِكَ۔ (البحر الرائق : ٨/٢٣٥)
وَلَوْ قَالَ رَجُلٌ لِغَيْرِهِ بِحَقِّ اللَّهِ أَوْ بِاَللَّهِ أَنْ تَفْعَلَ كَذَا لَا يَجِبُ عَلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَ بِذَلِكَ شَرْعًا، وَإِنْ كَانَ الْأَوْلَى أَنْ يَأْتِيَ بِهِ۔ (تبیین الحقائق : ٦/٣١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 ذی القعدہ 1443
جزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریںجائز کام ہو اور اگر نہ کرے تو کوئی گرفت ہوگی
جواب دیںحذف کریںنہیں
حذف کریںجزاک اللّہ
جواب دیںحذف کریںاس مہینے میں روزے رکھنے کا ثواب کتنا ہے
جواب دیںحذف کریں