سوال :
سوال عرض یہ ہے کہ حرم شریف میں ہر فرض نماز کے بعد نماز جنازہ ادا کی جاتی ہے، اس میں امام صرف ایک سلام پھیرتا ہے، تو ہمیں امام کی اقتدا میں ایک ہی سلام پھیرنا ہے یا پھر ہمیں دوسرا بھی اپنے طور پر پھیرنا پڑے گا؟
(المستفتی : عرفان احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : امام مالک اور امام احمد ابن حنبل رحمھما اللہ کے نزدیک نماز جنازہ میں صرف ایک طرف سلام پھیرنا مسنون ہے جبکہ احناف اور شوافع کے نزدیک دونوں طرف سلام پھیرنے کا حکم ہے۔ اس لیے کہ احناف کے نزدیک نمازِ جنازہ بھی ایک نماز ہے اور حدیث میں اس کے لیے لفظ صلٰوۃ استعمال ہوا ہے، اور اس نماز کے لیے بھی طہارت وغیرہ کی وہی شرطیں ہیں، جو دوسری نمازوں کے لیے ہیں۔
اسی طرح ایک روایت میں آتا ہے کہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ تین کام لوگوں نے چھوڑ رکھے ہیں جنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و سلم کیا کرتے تھے، ان میں سے ایک یہ ہے کہ نماز جنازہ کا سلام عام نمازوں کی طرح پھیرا جائے۔ جس سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ نماز جنازہ میں دونوں طرف سلام پھیرنا مسنون ہے۔
حرمین شریفین کے ائمہ چونکہ حنبلی المسلک ہوتے ہیں، اس لیے وہ ایک سلام پر اکتفا کرتے ہیں، لہٰذا ان کی اقتداء کرنے والے حنفی کو چاہیے کہ وہ ایک سلام پر اکتفا نہ کرے بلکہ اپنے طور پر دوسرا سلام بھی پھیر لیا کرے۔ تاہم اگر کسی حنفی نے لاعلمی یا غلطی سے ایک سلام پر اکتفا کیا تب بھی اس کی نماز جنازہ درست ہوجائے گی۔
ثلاثُ خِلالٍ كانَ رسولُ اللهِ صلى اللهُ عليهِ وسلمَ يَفْعَلُهُنَّ، تَرَكَهُنَّ الناسُ، إحداهنَّ : التسليمُ على الجنازةِ مثلُ التسليمِ في الصلاةِ۔
الراوي : عبدالله بن مسعود المحدث : النووي -
المصدر: الخلاصة -الصفحة أو الرقم: 2/982
خلاصة حكم المحدث : إسناده جيد
التخريج : أخرجه البيهقي (7239)
ثُمَّ يُكَبِّرُ التَّكْبِيرَةَ الرَّابِعَةَ وَيُسَلِّمُ تَسْلِيمَتَيْنِ؛ لِأَنَّهُ جَاءَ أَوَانُ التَّحَلُّلِ، وَذَلِكَ بِالسَّلَامِ۔ (بدائع الصنائع : ۱/۳۱۳)
(ثُمَّ) يُكَبِّرُ تَكْبِيرَةً (رَابِعَةً وَيُسَلِّمُ) تَسْلِيمَتَيْنِ۔ (مجمع الأنہر : ۱/۱۸۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
11 ذی القعدہ 1443
ماشاءﷲ
جواب دیںحذف کریںالسلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ! برائے مہربانی عثمانی دارالافتاء کا لنک ارسال کردیجئے۔ شکریہ
جواب دیںحذف کریں