سوال :
مفتی صاحب! سعی کرنے کے لیے صفا سے ہی شروع کرنا ہوگا یا مروہ سے بھی شروع کیا جا سکتا ہے؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : شاداب انجینئر، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سعی کا صفا سے شروع کرنا اور مروہ پر ختم کرنا واجب ہے، اگر کسی نے سعی کو مروہ سے شروع کیا تو اس کے پہلے چکر (جو اس نے مروہ سے صفا کی طرف کیا) کا اعتبار نہیں ہوگا، لہٰذا اس کے بعد اس کو سات چکر پورے کرنا لازم ہوں گے۔ اگر کسی نے ایسا کیا اور پہلے چکر کا اعادہ نہیں کیا تو ایسے شخص پر ایک چکر چھوڑنے کی وجہ سے صدقہ فطر کی مقدار (پونے دو کلو گیہوں یا اس کی قیمت) صدقہ کرنا واجب ہوگا۔ اور اب سعی کا اعادہ یا دم واجب نہیں ہوگا۔
وَإِن بَدَأَ بالمروة وَختم بالصفا حَتَّى فرغ أعَاد شوطا وَاحِدًا لِأَن الَّذِي بَدَأَ فِيهِ بالمروة ثمَّ أقبل مِنْهَا إِلَى الصَّفَا لَا يعْتد بِهِ وَإِن ترك السَّعْي فِيمَا بَين الصَّفَا والمروة رَأْسا فِي حج أَو عمْرَة فَعَلَيهِ دم وَكَذَلِكَ إِن ترك مِنْهُ أَرْبَعَة أَشْوَاط وَإِن ترك ثَلَاثَة أَشْوَاط أطْعم لكل شوط مِسْكينا نصف صَاع من حِنْطَة إِلَّا أَن يبلغ ذَلِك دَمًا۔ (المبسوط للشیبانی : ٢/٤٠٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 ذی القعدہ 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں