سوال :
محترم مفتی صاحب! سوال یہ ہے کہ "بے نمازی کی نحوست چالیس گھروں تک جاتی ہے" حدیث کی روشنی میں اسکی کیا تحقیق ہے؟ کیونکہ کئی مرتبہ بعض لوگوں کے بیانات میں یہ بات سننے میں آتی ہے۔ مفصل جواب تحریر فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
(المستفتی : محمد افضل، پونے)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نماز ترک کردینا کبیرہ گناہ اور باغیانہ سرکشی ہے، جس پر متعدد احادیث میں انتہائی سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں کہ ایسا شخص عنایاتِ خداوندی اور رحمت ربانی کا مستحق نہیں رہتا، اور اللہ کی کرم فرمائی اور نوازش اس سے بری الذمہ ہوجاتی ہے۔ لیکن سوال نامہ میں مذکور روایت کہ "بے نمازی کی نحوست چالیس گھروں تک جاتی ہے" نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا اس کی نسبت آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف کرنا اور اس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔
عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، قَالَ : سَمِعْتُ جَابِرًا يَقُولُ : سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : إِنَّ بَيْنَ الرَّجُلِ وَبَيْنَ الشِّرْكِ وَالْكُفْرِ تَرْكَ الصَّلَاةِ۔ (صحیح المسلم، رقم : ١٣٤)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ کَذَبَ عَلَيَّ مُتَعَمِّدًا فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنْ النَّارِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١١٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
13 شوال المکرم 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں