جمعہ، 6 مئی، 2022

لاؤڈ-اسپیکر پر اذان نہ دینے کا فیصلہ کرنا اور غیرمسلموں کی عبادت گاہ کے مائک کی حمایت کرنا

سوال :

ایک ویڈیو میں ایک شخص نے یہ کہا ہے کہ ملک میں بھونگے کو لے کر جو اختلاف چل رہا ہے اس کی وجہ سے ہماری مسجد کے ٹرسٹ اور مسلم سماج کی جانب سے میٹنگ کے اندر یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ فجر کی اذان لاؤڈ-اسپیکر پر نہیں دی جائے گی لیکن ہمارے شہر کی جو کاکڑ آرتی صبح ۵ بجے ہوتی ہے اسے دوبارہ شروع کیا جائے اور وہ جاری رہے اس کو بند نہ کیا جائے۔ ایسا کہنے والے پر کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : سید ناصر، کوپرگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اذان میں آواز کا بلند کرنا بہت اہمیت رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے مؤذن کے لیے اذان دیتے وقت کانوں میں انگلیاں دینے اور اونچی جگہ سے اذان دینے کا حکم ہے تاکہ اہلیان محلہ تک آواز پہنچ جائے۔ موجودہ دور میں لاؤڈ-اسپیکر سے اس عمل میں بڑی مدد ملی ہے۔ لہٰذا اعتدال میں رہتے ہوئے لاؤڈ-اسپیکر کا استعمال شرعاً درست اور مستحسن عمل ہے، بغیر کسی عذر کے اس کا استعمال نہ کرنا کوئی اچھی بات نہیں ہے۔

سوال نامہ میں مذکور مسجد کے ذمہ داران کا رضا کارانہ طور پر فجر کی اذان کے لیے لاؤڈ-اسپیکر کا استعمال نہ کرنے کا فیصلہ کرنا کوئی اچھا فیصلہ نہیں ہے۔ اگر بات صرف کسی قانونی پیچیدگی کی وجہ سے فجر کی نماز میں لاؤڈ-اسپیکر پر اذان نہ دینے کی ہوتی تو اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں تھی۔ لیکن اسی کے ساتھ یہ کہنا کہ ہم اذان بند کردیتے ہیں لیکن غیرمسلموں کی عبادت گاہ کے لاؤڈ-اسپیکر کی حمایت کرتے ہیں تو یہ عمل بلاشبہ گناہ کے کام میں تعاون ہے جو سراسر ناجائز اور سخت گناہ کی بات ہے۔ لہٰذا ذمہ داران کو چاہیے کہ اپنے اس بیان پر ندامت وشرمندگی کے ساتھ توبہ و استغفار کریں اور قومی یکجہتی کے نام پر شرعی حدود سے تجاوز نہ کریں۔ اور یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کرکے بندوں کو کبھی خوش نہیں کیا جاسکتا۔ نتیجتاً آخرت تو برباد ہوگی ہی اسی کے ساتھ دنیا میں بھی اس کا کوئی مستقل فائدہ ملنے والا نہیں ہے۔

قال اللہ تعالیٰ : وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلیَ الاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ۔ (سورۃ المائدہ، آیت :٢)

فَسُنَنُ الْأَذَانِ فِي الصَّلَاةِ نَوْعَانِ : نَوْعٌ يَرْجِعُ إلَى نَفْسِ الْأَذَانِ، وَنَوْعٌ يَرْجِعُ إلَى صِفَاتِ الْمُؤَذِّنِ. (أَمَّا) الَّذِي يَرْجِعُ إلَى نَفْسِ الْأَذَانِ فَأَنْوَاعٌ : مِنْهَا - أَنْ يَجْهَرَ بِالْأَذَانِ فَيَرْفَعَ بِهِ صَوْتَهُ؛ لِأَنَّ الْمَقْصُودَ وَهُوَ الْإِعْلَامُ يَحْصُلُ بِهِ۔ (بدائع الصنائع : ١/١٤٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 شوال المکرم 1443

4 تبصرے:

  1. جزاک اللہ خیرا کثیرا مفتی صاحب ایسے لوگوں کو کیا پتہ کہ کسی بھی بات کو بلا تحقیق صرف مشہور ہونے کے لیے کرتے ہیں جھوٹی یکجہتی دکھاتے ہیں احمقانہ حرکت کرتے ہیں

    جواب دیںحذف کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم