قارئین کرام ! سوشل میڈیا نے ہماری بہت ساری مشکلات کو آسان کردیا ہے۔ دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھے ہوئے شخص سے رابطہ کرنا، اس سے استفادہ کرنا یا اسے مستفید کرنا اب ناممکن نہیں رہا۔ بلکہ دن بدن اس میں ترقی ہوتی جارہی ہے اور اللہ نے چاہا تو مزید ترقی ہوتی رہے گی۔ لیکن ان سب کے باوجود بالمشافہ ملاقات اور آف لائن استفادہ کی جو اہمیت ہے وہ اس سے بہت بڑھ کر ہے۔
سوشل میڈیا کا بے دریغ استعمال اس طرح ہونے لگا کہ لوگ اب نکاح اور دیگر پروگراموں کے دعوت نامے بھی واٹس اپ پر ارسال کردیتے ہیں، براہ راست مل کر دعوت دینے کی زحمت بھی نہیں کرتے۔ دینی مسائل میں رہنمائی کے لیے یہ پلیٹ فارم کافی مفید ثابت ہوا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بالکل بھی نہیں ہے کہ آپ علماء کرام سے ملاقات کرنا ہی بند کردیں، ان کی مجالس میں شرکت اور ان کی ہم نشینی کے فوائد سے بالکل محروم رہ جائیں۔
ہماری ہی کارگذاری سن لیں کہ ہمارے دارالافتاء کے چار گروپ میں تقریباً ایک ہزار افراد ہم سے جڑے ہوئے ہیں، جن میں کئی سو افراد ایسے ہیں، جو تین چار سال سے مستقل ہم سے واٹس اپ کے ذریعے رابطہ میں ہیں اور گروپ میں یا پرسنل سوالات کرکے مسائل دریافت کرتے رہتے ہیں، لیکن کبھی انہیں اس کی توفیق نہیں ہوئی کہ یہ مفتی صاحب ہیں کون؟ ذرا ان سے ملاقات تو کرلی جائے۔ بعض تو ایسے بھی ہیں جو اب بھی بندہ یعنی مفتی عامر عثمانی ملی (امام کوہ نور مسجد) کو مفتی عامر یسین ملی (امام مسجد یحیی زبیر) سمجھتے ہیں، ایسے لوگوں سے جب کبھی ملاقات ہوتی ہے تو یہ عقدہ کھلتا ہے۔ ہے نا غفلت کی بات؟
ابھی دو دن پہلے کی ہی بات ہے کہ ہمارے دارالافتاء گروپ کے ایک رکن جن کا میڈیکل لائن کے ایک بڑے کورس میں داخلہ ہوا ہے۔ انہوں نے بذریعہ واٹس اپ اس کی خوشخبری سنائی اور اس بات کے متمنی ہیں کہ ہم واٹس اپ پر ہی ان کے کالج میں دینی معمولات نماز وغیرہ کس طرح پڑھیں اس کی مکمل جانکاری دے دیں۔ اب آپ ہی بتائیں کہ یہ عمل کیسے درست ہوسکتا ہے کہ ہر رہنمائی آپ کو سوشل میڈیا پر ہی مل جائے؟ ایسی تن آسانی نہ تو شرعاً پسندیدہ ہے اور نہ ہی اخلاقاً۔ ان کا کام یہ تھا کہ جب ان کا داخلہ ہوا اور انہیں اندیشہ تھا کہ وہاں قریب میں کوئی مسجد نہیں ہے تو میں نمازیں کس طرح پڑھوں گا؟ اس کے لیے وہ بالمشافہ ملاقات کرتے اور اپنے ہر طرح کے سوالات کا بفضل اللہ تشفی بخش جواب پاتے۔ ایسے متعدد عصری علوم کے طلباء ہم سے مستقل رابطہ میں رہتے ہیں اور گاہے بگاہے بالمشافہ ملاقات کرکے سوالات کرتے رہتے ہیں۔ صرف آن لائن رابطہ بوقت ضرورت تو مفید ہوسکتا ہے۔ لیکن اسی پر اکتفا کرکے بیٹھ جانا بالکل بھی مناسب نہیں۔ لہٰذا بوقت ضرورت سوشل میڈیا کے ذریعے فوری طور پر مسائل پوچھنے کے ساتھ ساتھ علماء کرام کی زیارت اور ان سے ملاقات کی سعادت حاصل کرنے کی کوشش بھی ضروری ہے۔
اللہ تعالٰی ہم سب کو علم دین کی اہمیت سمجھنے اور کما حقہ اس کا ادب واحترام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
بالکل صحیح بات ہے مفتی صاحب بس اللہ عمل کی توفیق دے
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ اللہ پاک امت کو صحیح سمجھ عطاء فرمائے
جواب دیںحذف کریںبالکل درست 🌹 اتنی بھی تن آسانی درست نہیں ہے-
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںمفتی صاحب بالکل درست فرمایا آپ نے.
ﷲ پاک امت کو صحیح سمجھ عطا فرمائے اور علماء و اکابرین اور مفتیانِ کرام سے رقبت و قربت عطا فرمائے.
آمین یا رب العالمین