جمعہ، 27 مئی، 2022

ایک گھر کے تین لوگوں کا نکاح ایک ساتھ کرنا

سوال :

محترم مفتی صاحب ! کیا ایک ہی گھر میں ایک ہی دن تین لوگوں کا نکاح کر سکتے ہیں؟ ایسا مشہور ہے کہ ایک ساتھ تین نکاح کرنے سے کسی ایک کا کام بگڑ جاتاہے۔ تحقیق مطلوب ہے۔
(المستفتی : سلیم سر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : تین سگے یا تایازاد اور چچازاد بہن بھائیوں کا نکاح ایک دن کرنا شرعاً جائز اور درست ہے۔ اس میں کسی بھی طرح کی کوئی قباحت اور کراہت نہیں ہے۔ عوام میں جو یہ بات مشہور ہے کہ "ایک گھر کا تین نکاح ایک ساتھ ہوتو کسی ایک کا کام بگڑ جاتا ہے" یہ بدعقیدگی اور جہالت کی بات ہے۔ لہٰذا جو لوگ ایسا عقیدہ رکھتے ہیں انہیں توبہ و استغفار کرکے اپنا عقیدہ درست کرلینا چاہیے۔

قال اللہ تعالٰی : وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ۔ (سورۃ التکویر، آیت : ۲۹)

وَكَانَ الْقَفَّال يَقُول بَعْدَهَا : أَمَّا بَعْدُ، فَإِنَّ الأُْمُورَ كُلَّهَا بِيَدِ اللَّهِ، يَقْضِي فِيهَا مَا يَشَاءُ، وَيَحْكُمُ مَا يُرِيدُ، لاَ مُؤَخِّرَ لِمَا قَدَّمَ وَلاَ مُقَدِّمَ لِمَا أَخَّرَ۔ (الموسوعۃ الفھیۃ : ١٩/٣٩٨)

عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : لَا عَدْوَی وَلَا طِيَرَةَ وَلَا هَامَةَ وَلَا صَفَرَ۔ (صحیح البخاري، رقم : ۵۵۳۴)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 شوال المکرم 1443

3 تبصرے:

بوگس ووٹ دینے کا حکم