جمعرات، 26 مئی، 2022

بیوی کے انتقال کے بعد شوہر دوسرا نکاح کب کرسکتا ہے؟

سوال :

محترم مفتی صاحب ! پہلی بیوی کے انتقال پر دوسرا نکاح کب کرنا چاہیے؟ ہمارے یہاں دوسرا نکاح جلدی کرنے پر معیوب سمجھا جاتا ہے۔ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : حافظ عرفان، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بیوی کے انتقال کے بعد شوہر کے لیے چونکہ شریعت مطہرہ میں کوئی عدت وغیرہ کی پابندی نہیں ہے کہ وہ مخصوص مدت تک نکاح سے رکا رہے۔ بلکہ عدت کی پابندی تو صرف عورت کے لیے ہے۔ لہٰذا شوہر جب بھی ضرورت محسوس کرے اور مناسب رشتہ مل جائے تو وہ دوسرا نکاح کرسکتا ہے۔ اور جب شریعت میں اس پر کوئی پابندی نہیں ہے تو پھر جلد نکاح کرلینے پر لوگوں کا اسے معیوب سمجھنا شریعت کے اصولوں سے لاعلمی کی دلیل ہے۔ لہٰذا جو لوگ اس عمل کو معیوب اور برا سمجھتے ہیں انہیں یہ مسئلہ اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے اور توبہ و استغفار کرکے اپنی اصلاح کرلینا چاہیے۔

عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهُ : " يَا عَلِيُّ، ثَلَاثٌ لَا تُؤَخِّرْهَا : الصَّلَاةُ إِذَا أَتَتْ، وَالْجَنَازَةُ إِذَا حَضَرَتْ، وَالْأَيِّمُ إِذَا وَجَدْتَ لَهَا كُفُؤًا۔ (سنن الترمذی، رقم : ١٠٧٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
24 شوال المکرم 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم