سوال :
مفتی صاحب دریافت یہ کرنا ہے کہ اگر کوئی بچہ پیدائشی طور پر مختون ہو تو اس کے ختنہ کے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟
(المستفتی : محمد عبداللہ، جلگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بلاشبہ بعض بچے مختون پیدا ہوتے ہیں، جیسا کہ چند انبیاء کرام علیہم السلام اور دیگر افراد کے بارے میں ملتا ہے کہ وہ مختون پیدا ہوئے تھے۔ لہٰذا اس مختون بچے سے متعلق یہ حسن ظن رکھا جاسکتا ہے وہ نیک صالح ہوگا۔ اور جب یہ ختنہ شدہ پیدا ہوا ہے تو اب ختنہ کے نام پر مزید کچھ کرنے کی ضرورت نہیں، اسے اسی طرح رہنے دیا جائے۔
عَنْ أَبِي أَيُّوبَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِينَ الْحَيَائُ وَالتَّعَطُّرُ وَالسِّوَاکُ وَالنِّکَاحُ۔ (سنن الترمذی، رقم : ١٠٨٠)
الْخِتَانَ سُنَّةٌ كَمَا جَاءَ فِي الْخَبَرِ وَهُوَ مِنْ شَعَائِرِ الْإِسْلَامِ وَخَصَائِصِهِ حَتَّى لَوْ اجْتَمَعَ أَهْلُ بَلَدٍ عَلَى تَرْكِهِ يُحَارِبُهُمْ الْإِمَامُ فَلَا يُتْرَكُ إلَّا لِلضَّرُورَةِ وَعُذْرُ الشَّيْخِ الَّذِي لَا يُطِيقُ ذَلِكَ ظَاهِرٌ فَيُتْرَكُ۔ (مجمع الأنہر : ٢/٧٤٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 شوال المکرم 1443
جی اج مجھ سے کسی نے سوال پوچھا تو میں نے یہی جواب دیا بعد میں اس ویب سائٹ سے یہ جواب با حوالہ مل گیا
جواب دیںحذف کریں