سوال :
محترم ایک مسئلہ دریافت کرنا تھا وہ یہ کہ ایک بچی کی شادی ہونے والی ہے اور وہ بچی شادی کے دن ہی حائضہ ہو گی۔ اب ولیمہ سسرال والے کررہے ہیں تو کیا ولیمہ درست ہوگا صحبت سے پہلے؟
(المستفتی : محمد عبداللہ، عثمان آباد)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نکاح کے بعد میاں بیوی کی پہلی ملاقات اور تنہائی ہو، اس کے بعد حسبِ استطاعت لوگوں کو کھانا کھلایا جائے، اس دعوت کو شریعت کی اصطلاح میں ولیمہ کہا جاتا ہے۔ خلوت کے وقت ہم بستری کا ہونا شرط نہیں ہے، بلکہ نکاح کے فوراً بعد یا رخصتی کے بعد یعنی بغیر میاں بیوی کی تنہائی میں ملاقات کے بغیر بھی دعوت کرنا ولیمہ کہلاتا ہے، البتہ افضل یہی ہے کہ شبِ زفاف گذرنے کے بعد دعوت کا اہتمام کیا جائے۔
معلوم ہوا کہ صورتِ مسئولہ جبکہ رات میں میاں بیوی میں تنہائی ہوچکی ہو لیکن ماہواری کی وجہ سے صحبت نہ ہوئی ہو تب بھی دوسرے دن ہونے والی دعوت ولیمہ میں ہی شمار ہوگی اور افضل وقت میں ہی کہلائے گی۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : الْوَلِيمَةُ أَوَّلَ يَوْمٍ حَقٌّ، وَالثَّانِيَ مَعْرُوفٌ، وَالثَّالِثَ رِيَاءٌ وَسُمْعَةٌ۔ (سنن ابن ماجہ، رقم : ۱۹۱۵)
وکون وقتہ بعد الدخول والمنقول من فعل النبی صلی الله علیہ وسلم انھا بعد الدخول کانہ یشیر الی قصۃ زینب بنت جحش رضی الله عنھا۔ (اعلاء السنن، باب استحباب الولیمۃ، ۱۰/۱۱)
وَذَهَبَ الْحَنَابِلَةُ وَالْحَنَفِيَّةُ فِي قَوْلٍ وَالْمَالِكِيَّةُ فِي قَوْلٍ كَذَلِكَ إِلَى أَنَّهُ تُسَنُّ الْوَلِيمَةُ عِنْدَ الْعَقْدِ، وَيَرَى بَعْضُ الْحَنَفِيَّةِ أَنَّ وَلِيمَةَ الْعُرْسِ تَكُونُ عِنْدَ الْعَقْدِ وَعِنْدَ الدُّخُول۔ (الموسوعۃ الفقہیۃ : ٤٥/٤٩٠)
ویجوز أن یؤلم بعد النکاح، أو بعد الرخصۃ، أو بعد أن یبنی بہا، والثالث ہو الأولی۔ (بذل المجہود، کتاب الأطعمۃ، ١١/٤٧١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
20 شوال المکرم 1443
نکاح کے کتنے دن تک ولیمہ مسنون ھوگا اسکی بھی کچھ صراحت ھو جائے تو مناسب ھوگا
جواب دیںحذف کریںShukriya hazrat
جواب دیںحذف کریں