سوال :
محترم المقام مفتی صاحب! ہم لوگ ڈائلیسس یونٹ میں کام کرتے ہیں اکثر جس مشین پر پیشنٹ کا ڈائلیسس ہوتا ہے اس اس مشین پر پیشنٹ کا خون فلٹر کیا جاتا ہے فلٹر کے دوران اس کے جسم سے نکلنے والے خون کے جیسے کچھ پانی کے قطرات ہمارے جسم پر اور کپڑوں پر لگ جاتے ہیں اور وہاں پر دوبارہ کسی کپڑے کا پہننا ممکن نہیں ہوتا تو کیا اگر اس کے خون سے نکلے ہوئے کچھ پانی کے ذرات ہمارے جسم پر چھینٹے کی شکل میں لگ جائیں تو ہم نماز اسی کپڑوں پر پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ یاد رہے وہ خالص خون نہیں ہوتا بلکہ اس سے فلٹر کیا ہوا پانی کا قطرہ ہوتا ہے جو کہ خون کا ہی ایک حصہ ہوتا ہے۔ جواب مرحمت فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
(المستفتی : حافظ مزمل، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ڈائلیسس میں نکلنے والا پانی یا تو پیشاب کا حصہ ہے یا پھر خون کا۔ لہٰذا اس پر خون اور پیشاب کا ہی حکم لاگو ہوگا۔ اور ان دونوں کا حکم ایک ہی ہے۔ لہٰذا اگر یہ پانی کپڑے یا بدن پر لگ جائے تو اس کا دھونا ضروری ہے، اسی حالت میں نماز پڑھ لی گئی تو اس کا اعادہ ضروری ہوگا۔ البتہ اگر یہ مقدار میں ایک روپے کے سکہ کی مقدار سے کم ہو اور کپڑے یا بدن پر لگا ہو اور اسی حالت میں نماز پڑھ لی جائے تو نماز درست ہوجائے گی، البتہ اس کے دھونے کا موقع ہونے کے باوجود اسے نہ دھونا اور اسی حالت میں نماز پڑھ لینا مکروہ تحریمی ہے۔
صورتِ مسئولہ میں آپ کو کپڑے تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ جہاں یہ پانی لگ جائے اس جگہ کو اچھی طرح سے دھو لیا جائے تو یہ کپڑا پاک ہوجائے گا اور اس کپڑے میں نماز پڑھنا بھی درست ہوگا۔
عَنْ سَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ قَالَ : كُنْتُ أَلْقَى مِنَ الْمَذْيِ شِدَّةً وَعَنَاءً، فَكُنْتُ أُكْثِرُ مِنْهُ الْغُسْلَ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَأَلْتُهُ عَنْهُ، فَقَالَ : إِنَّمَا يُجْزِئُكَ مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ. فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِمَا يُصِيبُ ثَوْبِي مِنْهُ ؟ قَالَ : " يَكْفِيكَ أَنْ تَأْخُذَ كَفًّا مِنْ مَاءٍ، فَتَنْضَحَ بِهِ ثَوْبَكَ حَيْثُ تَرَى أَنَّهُ أَصَابَ مِنْهُ۔ (سنن الترمذي، رقم : ١١٥)
(وَعَفَا) الشَّارِعُ (عَنْ قَدْرِ دِرْهَمٍ)۔ (شامی : ١/٣١٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 شوال المکرم 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں