سوال :
محترم مفتی صاحب! عورتیں یا بچیاں کھلے آسمان کے نیچے سوئمنگ پول میں تیراکی یا غسل اجتماعی طور پر کر سکتی ہیں یا نہیں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : عتیق سر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : غسل کرتے وقت مرد وعورت زندہ یا مردہ سب کے لیے آسمان سے پردہ کرنا شرعاً ضروری نہیں ہے۔ اس لیے کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام اور حضرت ایوب علیہ السلام کا کھلے آسمان کے نیچے برہنہ غسل کرنے کی شہادت صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ آسمان سے پردہ کرنے کی بات بے اصل اور جہالت پر مبنی ہے۔ لہٰذا سوئمنگ پول وغیرہ جہاں پر دوسروں کی نظر پڑنے کا اندیشہ نہ ہو وہاں خواتین کا انفرادی طور پر ستر کھول کر غسل کرنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں ہے، البتہ سوئمنگ پول وغیرہ میں جہاں ایک سے زائد خواتین غسل کررہی ہوں تو پھر ان کا ایک دوسرے سے ستر کا چھپانا ضروری ہے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : بَيْنَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا فَخَرَّ عَلَيْهِ جَرَادٌ مِنْ ذَهَبٍ، فَجَعَلَ أَيُّوبُ يَحْتَثِي فِي ثَوْبِهِ، فَنَادَاهُ رَبُّهُ : يَا أَيُّوبُ، أَلَمْ أَكُنْ أَغْنَيْتُكَ عَمَّا تَرَى ؟ قَالَ : بَلَى وَعِزَّتِكَ، وَلَكِنْ لَا غِنَى بِي عَنْ بَرَكَتِكَ. وَرَوَاهُ إِبْرَاهِيمُ عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ : بَيْنَا أَيُّوبُ يَغْتَسِلُ عُرْيَانًا۔ (صحیح البخاری، رقم : ٢٧٩)
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : كَانَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ يَغْتَسِلُونَ عُرَاةً يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ، وَكَانَ مُوسَى يَغْتَسِلُ وَحْدَهُ، فَقَالُوا : وَاللَّهِ مَا يَمْنَعُ مُوسَى أَنْ يَغْتَسِلَ مَعَنَا إِلَّا أَنَّهُ آدَرُ ، فَذَهَبَ مَرَّةً يَغْتَسِلُ فَوَضَعَ ثَوْبَهُ عَلَى حَجَرٍ، فَفَرَّ الْحَجَرُ بِثَوْبِهِ فَخَرَجَ مُوسَى فِي إِثْرِهِ يَقُولُ : ثَوْبِي يَا حَجَرُ، حَتَّى نَظَرَتْ بَنُو إِسْرَائِيلَ إِلَى مُوسَى فَقَالُوا : وَاللَّهِ مَا بِمُوسَى مِنْ بَأْسٍ، وَأَخَذَ ثَوْبَهُ فَطَفِقَ بِالْحَجَرِ ضَرْبًا ، فَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ : وَاللَّهِ إِنَّهُ لَنَدَبٌ بِالْحَجَرِ، سِتَّةٌ أَوْ سَبْعَةٌ ضَرْبًا بِالْحَجَرِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٢٧٨)
قَالَ بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ عَنْ أبِيهِ عَنْ جَدِّهِ عَنِ النَّبِيِّ ﷺ : اللَّهُ أحَقُّ أنْ يُسْتَحْيى مِنهُ مِنَ النّاسِ .... إنَّ ظاهِرَ حَدِيثِ بَهْزٍ يَدُلُّ عَلى أنَّ التَّعَرِّيَ فِي الخَلْوَةِ غَيْرُ جائِزٍ مُطْلَقًا لَكِنِ اسْتَدَلَّ المُصَنِّفُ عَلى جَوازِهِ فِي الغُسْلِ بِقِصَّةِ مُوسى وأيُّوبَ عَلَيْهِما السَّلامُ۔ (فتح الباری : ١/٣٨٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 شوال المکرم 1443
Khule asman ke niche sone mein koi muzaiqa hai ya nahi kuch log is se mana karte hain.
جواب دیںحذف کریںMera matlab hai khuli chatke upar
جواب دیںحذف کریں