سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء کرام ومفتیان عظام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید کے گاؤں میں جو عورت عورتوں میں تعلیم کرنے آتی ہے ان کا یہ کہنا ہے کہ جب عورت حیض کی حالت میں ہوتی ہے تو اس کو مہندی نہیں لگانی چاہیے، اگر لگالے تو جب پاک ہونے کا غسل کرے گی تو پاک نہیں ہوگی۔ شریعت میں اس کا کیا حکم ہے؟ آپ ذرا وضاحت سے بیان فرما دیں۔
(المستفتی : محمد مصروف، سہارنپور)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حیض یا نفاس کے ایام میں عورت کے لئے مہندی لگانا بلا تردد جائز ہے، شرعاً اس میں کوئی قباحت نہیں ہے۔ ان ایام میں مہندی لگانے سے غسل کے وقت پاکی ناپاکی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اور نہ ہی ان ایام میں لگائی گئی مہندی کے رنگ کا پاکی کے غسل کے وقت چھڑانا ضروری ہے۔ فقہ حنفی کی مشہور کتاب فتاوی ہندیہ میں یہ مسئلہ موجود ہے۔ لہٰذا سوال نامہ میں مذکور خاتون کا بیان بالکل بے بنیاد اور کم علمی پر مبنی ہے، انہیں فقہی مسائل میں معتبر کتابوں کا مطالعہ کرنے کے بعد ہی کچھ کہنا چاہیے، اپنے طور سے مسائل بیان کرنے میں خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گی۔
جُنُبٌ اخْتَضَبَ وَاخْتَضَبَتْ امْرَأَتُهُ بِذَلِكَ الْخِضَابِ قَالَ أَبُو يُوسُفَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - لَا بَأْسَ بِهِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٦٩)
وَفِي الْجَامِعِ الصَّغِيرِسُئِلَ أَبُو الْقَاسِمِ عَنْ وَافِرِ الظُّفُرِ الَّذِي يَبْقَى فِي أَظْفَارِهِ الدَّرَنُ أَوْ الَّذِي يَعْمَلُ عَمَلَ الطِّينِ أَوْ الْمَرْأَةِ الَّتِي صَبَغَتْ أُصْبُعَهَا بِالْحِنَّاءِ، أَوْ الصَّرَّامِ، أَوْ الصَّبَّاغِ قَالَ كُلُّ ذَلِكَ سَوَاءٌ يُجْزِيهِمْ وُضُوءُهُمْ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٠٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 شوال المکرم 1443
آج کل جو کیمیکل والی مہندی ہوتی ہے جس میں پرت چڑھ جاتی ہے اس تعلق سے کیا حکم ہے
جواب دیںحذف کریںاس واٹس اپ نمبر 9270121798 پر رابطہ فرمائیں۔
حذف کریں