سوال :
محترم مفتی صاحب! نماز عیدالفطر کا طریقہ آسان اور سہل انداز میں مدلل بیان فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : محمد حامد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نمازِ عیدالفطر دو رکعت بغیر اذان واقامت کے ادا کی جاتی ہے۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ نیت کے بعد تکبیرِتحریمہ اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ باندھ لیں، ثنا پڑھیں، اس کے بعد دونوں ہاتھ اللہ اکبر کہتے ہوئے کانوں تک اٹھائیں اور چھوڑ دیں، دو مرتبہ ایسا کریں اور تیسری تکبیر کے بعد ہاتھوں کو کانوں تک اٹھائیں اور باندھ لیں۔ اس کے بعد اعوذ باللہ اور بسم اللہ کرکے سورہ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھیں، پھر رکوع سجدہ کرکے عام نمازوں کی طرح یہ رکعت مکمل کرلیں۔ دوسری رکعت میں سورہ فاتحہ اور کوئی سورۃ پڑھنے کے بعد رکوع میں نہ جائیں بلکہ یکے بعد دیگرے تین تکبیرات اس طرح ہوں کہ ہر مرتبہ ہاتھوں کو کانوں تک لے جاکر چھوڑ دیں، اس کے بعد چوتھی تکبیر میں ہاتھوں کو اٹھائے بغیر رکوع میں چلے جائیں اور بقیہ نماز حسبِ معمول پوری کریں۔ مقتدی حضرات ثناء، التحیات، درود ابراہیم اور دعائے ماثورہ پڑھیں گے، اعوذ باللہ بسم اللہ اور قرأت نہیں کریں گے۔
نماز کے بعد دو خطبے ہوں گے جن کا پڑھنا تو مسنون ہے لیکن جو لوگ وہاں موجود ہوں ان کے لیے خاموشی سے خطبہ سننا واجب ہے۔
عموماً نیت کے لیے لوگ بڑے پریشان ہوتے ہیں جبکہ دل میں صرف اتنا خیال لے آنا کافی ہے کہ میں امام کی اقتداء میں نماز عیدالفطر ادا کرتا ہوں۔ مزید کچھ کہنا ضروری نہیں۔
وَيُصَلِّي الْإِمَامُ رَكْعَتَيْنِ فَيُكَبِّرُ تَكْبِيرَةَ الِافْتِتَاحِ ثُمَّ يَسْتَفْتِحُ ثُمَّ يُكَبِّرُ ثَلَاثًا ثُمَّ يَقْرَأُ جَهْرًا ثُمَّ يُكَبِّرُ تَكْبِيرَةَ الرُّكُوعِ فَإِذَا قَامَ إلَى الثَّانِيَةِ قَرَأَ ثُمَّ كَبَّرَ ثَلَاثًا وَرَكَعَ بِالرَّابِعَةِ فَتَكُونُ التَّكْبِيرَاتُ الزَّوَائِدُ سِتًّا ثَلَاثًا فِي الْأُولَى وَثَلَاثًا فِي الْأُخْرَى، وَثَلَاثٌ أَصْلِيَّاتٌ تَكْبِيرَةُ الِافْتِتَاحِ وَتَكْبِيرَتَانِ لِلرُّكُوعِ فَيُكَبِّرُ فِي الرَّكْعَتَيْنِ تِسْعَ تَكْبِيرَاتٍ وَيُوَالِي بَيْنَ الْقِرَاءَتَيْنِ وَهَذِهِ رِوَايَةُ ابْنِ مَسْعُودٍ بِهَا أَخَذَ أَصْحَابُنَا، كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ. وَيَرْفَعُ يَدَيْهِ فِي الزَّوَائِدِ وَيَسْكُتُ بَيْنَ كُلِّ تَكْبِيرَتَيْنِ مِقْدَارَ ثَلَاثِ تَسْبِيحَاتٍ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ وَبِهِ أَفْتَى مَشَايِخُنَا، كَذَا فِي الْغِيَاثِيَّةِ وَيُرْسِلُ الْيَدَيْنِ بَيْنَ التَّكْبِيرَتَيْنِ وَلَا يَضَعُ هَكَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ. ثُمَّ يَخْطُبُ بَعْدَ الصَّلَاةِ خُطْبَتَيْنِ، كَذَا فِي الْجَوْهَرَةِ النَّيِّرَةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٥٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
30 رمضان المبارک 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں