سوال :
امید ہے مزاج گرامی بخیر ہونگے۔ مسئلہ درپیش یوں ہے کہ آج بروز جمعہ، قریب نماز جمعہ کی اذان کے وقت سیٹھ اور مزدور میں بحث ہو گئی کہ وہ پگار اذان سے پہلے دے دیا کرے۔ مزدور کا یہ ماننا ہے کہ ہم ہفتے بھر محنت کرتے ہیں اور سیٹھ نماز جمعہ کی اذان کے بعد پگار دے کر پگار کو حرام کر دیتا ہے (وہ یہ بات " جمعہ کی اذان کے بعد خرید وفروخت ترک کر دو اور مسجد کی طرف دوڑو" کے تناظر میں کہتا ہے) اس مزدور کا ایسا ماننا کہاں تک صحیح ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : وکیل احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : قرآن کریم کی سورہ جمعہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں :
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ۔
ترجمہ : اے ایمان والو ! جب جمعہ کے دن نماز کے لیے پکارا جائے تو اللہ کے ذکر کی طرف لپکو، اور خرید وفروخت چھوڑ دو۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے اگر تم سمجھو۔ (آیت : ٠٩)
اس آیت کی وجہ سے جمعہ کی پہلی اذان کے بعد خرید و فروخت اور ہر وہ کام جو نماز جمعہ میں حاضری کے لیے تاخیر کا سبب ہو اسے مکروہ تحریمی قرار دیا گیا ہے، لہٰذا صورت مسئولہ میں سیٹھ کا اپنے مزدور کو جمعہ کی پہلی اذان کے بعد تنخواہ دینا یہ عمل ناجائز اور گناہ تو ہے لیکن اس کی وجہ سے مزدور کی ہفتہ بھر محنت سے کمائی ہوئی آمدنی حرام نہیں ہوگی یہ بدستور حلال ہی رہے گی۔ البتہ سیٹھ کو چاہیے کہ وہ جمعہ کی پہلی اذان سے پہلے مزدوروں کو تنخواہ دے دیا کرے، لیکن اگر وہ اس سے باز نہ آئے اور اس کے علاوہ اور کوئی وقت تنخواہ لینے کا ایڈجسٹ نہ ہوتو مجبوراً مزدور کے لیے اس وقت تنخواہ لینے کی گنجائش ہوگی اور وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔ اور سیٹھ بہرحال اس عمل کی وجہ سے گناہ گار ہوگا۔
قال اللہ تعالیٰ : يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذٰلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ۔ فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔ (سورۃ الجمعۃ، آیت :۹،۱۰)
وإذا أذن المؤذنون الأذان الأول ترک الناس البیع والشراء وتوجہوا إلی الجمعۃ ۔ (ہدایہ، کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجمعہ، ۱/۱۷۱)
وَيَجِبُ السَّعْيُ وَتَرْكُ الْبَيْعِ بِالْأَذَانِ الْأَوَّلِ، ..... وَقَالَ الْحَسَنُ بْنُ زِيَادٍ الْمُعْتَبَرُ هُوَ الْأَذَانُ عَلَى الْمَنَارَةِ وَالْأَصَحُّ أَنَّ كُلَّ أَذَانٍ يَكُونُ قَبْلَ الزَّوَالِ فَهُوَ غَيْرُ مُعْتَبَرٍ وَالْمُعْتَبَرُ أَوَّلُ الْأَذَانِ بَعْدَ الزَّوَالِ سَوَاءٌ كَانَ عَلَى الْمِنْبَرِ أَوْ عَلَى الزَّوْرَاءِ، كَذَا فِي الْكَافِي۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٤٩)
والبیع عنداذان الجمعۃ قال اللّٰہ تعالٰی وذرواالبیع ثمّ فیہ اخلال بواجب السعی علٰی بعض ابوجوہ وقدذکرنا الاذان المعتبر فیہ فی کتاب الصلوٰۃ کل ذٰلک یکرہ لما ذکرنا ولایفسد بہ البیع۔ (ہدایہ، کتاب البیوع، فصل فیما یکرہ، ٣/٦٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
06 رمضان المبارک 1443
ماشاء اللٰہ اللٰہ آپ کی صلاحتوں کو قبول فرمائے۔آمین
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںاکثر بنکر بھائیوں کو پیمنٹ جمعرات کو ہی مل جاتی ہے پھر بھی کیوں جمعہ کو پگار دیتے ہیں سمجھ میں نہیں آتا
جواب دیںحذف کریںمزدور کا پگار جمعرات کو ہی دے دینا چاہیے
جواب دیںحذف کریںسیٹھ اور مزدور دونوں مل کر جمعرات کو پگارا کا نظام بناںیں صرف ایک ھفتہ کی تکلیف ھوگی انشاءاللہ آگے آسانی ھوجاے گی
جواب دیںحذف کریں