سوال :
مفتی صاحب درج ذیل پوسٹ کی تحقیق مطلوب ہے؟
علامہ رجب حنبلیؒ اپنی کتاب لطائف المعارف میں لکھتے ہیں جب جمعہ کی رات طاق رات سے آملے تو امید کی جاسکتی ہے کہ یہی شب قدر ہے۔ اور علامہ ابن تیمیہ ؒ لکھتے ہیں جب جمعہ کی رات آخری عشرہ کی طاق رات سے ملے تو یہ رات لائق ہے کہ اسے شب قدر کا درجہ ملے۔
(المستفتی : محمد مصدق، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ارسال کردہ تحریر میں ابن ھبیرہ کا قول درست ہے، درست کا مطلب یہ ہے کہ انہوں یہ بات کہی ہے۔ اور ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی طرف منسوب کئے گئے قول کی علماء نے تردید کی ہے کہ یہ ان کا قول نہیں ہے۔ البتہ اس بات کا خیال رہے کہ ان اقوال کی حیثیت صرف اندازہ اور گمان کی ہے، اس سے زیادہ اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے۔ شب قدر کے متعلق احادیث میں جو ملتا ہے وہ یہ ہے کہ اسے اخیر عشرہ میں تلاش کیا جائے اور اس سے زیادہ یہ کہ شب قدر طاق راتوں میں ہوتی ہے، اس کے آگے کے اقوال بزرگان دین کے جو ملتے ہیں وہ صرف اندازے اور ان کے تجربات ہوتے ہیں، شب قدر کو بالکل متعین کرکے کسی نے بھی نہیں کہا ہے۔ لہٰذا اس رات کو رمضان المبارک کے اخیر عشرہ میں تلاش کریں، اور دیگر اقوال کو لے کر تشویش میں مبتلا نہ ہوں۔
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : تَحَرَّوْا لَيْلَةَ الْقَدْرِ فِي الْوِتْرِ مِنَ الْعَشْرِ الْأَوَاخِرِ مِنْ رَمَضَانَ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٢٠١٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
26 رمضان المبارک 1443
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریں