سوال :
اذان عربی زبان کے علاوہ دیگر علاقائی زبانوں میں بھی دی جا سکتی ہے تاکہ مسلم و غیر مسلم عوام تک اس کے پیغام اور مقصد کو آسانی سے پہنچایا جا سکے؟
(المستفتی : فہیم ابراہیم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اذان اسلام کا اہم ترین شعار ہے، عبادت اور سنت ہے۔ اس کا طریقہ اور زبان خود نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے منقول ہے۔ لہٰذا اس کے الفاظ میں کمی بیشی کرنا یا اسے عربی زبان کے علاوہ کسی اور زبان میں دینا بالکل بھی درست نہیں ہے۔ صحابہٴ کرام رضی اللہ عنہم نے متعدد عجمی ملکوں کو فتح کیا اور وہاں گئے لیکن کہیں بھی عربی زبان کے علاوہ علاقائی زبان میں اذان دینا (خواہ غیر عربی مسلمانوں کو یا غیرمسلموں کو اذان کا پیغام پہنچانے کے لیے ہو) ثابت نہیں ہے۔ لہٰذا اذان کا جو طریقہ شروع سے چلا آرہا ہے اسی پر عمل ہونا چاہیے۔ مسلمانوں اور غیرمسلموں کو اسلام اور اذان کا پیغام پہنچانے کے بہت سے مواقع ہیں، وہاں کوشش کرنا چاہیے۔
أنَّ الأذانَ شِعارُ الإسْلامِ۔ (فتح الباری : ٢/٩٠)
لِأنَّ الأذانَ مِن أعْلامِ الدِّينِ۔ (فتح القدیر : ١/٢٤٠)
قَالَ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ أَخْبَرَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ وَذَكَرَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ الزُّهْرِيُّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ رَبِّهِ قَالَ لَمَّا أَجْمَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَضْرِبَ بِالنَّاقُوسِ يَجْمَعُ لِلصَّلَاةِ النَّاسَ وَهُوَ لَهُ كَارِهٌ لِمُوَافَقَتِهِ النَّصَارَى طَافَ بِي مِنْ اللَّيْلِ طَائِفٌ وَأَنَا نَائِمٌ رَجُلٌ عَلَيْهِ ثَوْبَانِ أَخْضَرَانِ وَفِي يَدِهِ نَاقُوسٌ يَحْمِلُهُ قَالَ فَقُلْتُ لَهُ يَا عَبْدَ اللَّهِ أَتَبِيعُ النَّاقُوسَ قَالَ وَمَا تَصْنَعُ بِهِ قُلْتُ نَدْعُو بِهِ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ أَفَلَا أَدُلُّكَ عَلَى خَيْرٍ مِنْ ذَلِكَ قَالَ فَقُلْتُ بَلَى قَالَ تَقُولُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ ثُمَّ اسْتَأْخَرْتُ غَيْرَ بَعِيدٍ قَالَ ثُمَّ تَقُولُ إِذَا أَقَمْتَ الصَّلَاةَ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ أَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ أَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ حَيَّ عَلَى الصَّلَاةِ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ قَدْ قَامَتْ الصَّلَاةُ اللَّهُ أَكْبَرُ اللَّهُ أَكْبَرُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ قَالَ فَلَمَّا أَصْبَحْتُ أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا رَأَيْتُ قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ هَذِهِ لَرُؤْيَا حَقٌّ إِنْ شَاءَ اللَّهُ ثُمَّ أَمَرَ بِالتَّأْذِينِ فَكَانَ بِلَالٌ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ يُؤَذِّنُ بِذَلِكَ وَيَدْعُو رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ فَجَاءَهُ فَدَعَاهُ ذَاتَ غَدَاةٍ إِلَى الْفَجْرِ فَقِيلَ لَهُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَائِمٌ قَالَ فَصَرَخَ بِلَالٌ بِأَعْلَى صَوْتِهِ الصَّلَاةُ خَيْرٌ مِنْ النَّوْمِ قَالَ سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ فَأُدْخِلَتْ هَذِهِ الْكَلِمَةُ فِي التَّأْذِينِ إِلَى صَلَاةِ الْفَجْرِ۔ (مسند احمد)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
19 رمضان المبارک 1443
ماشاء الله
جواب دیںحذف کریںجزاکم الله خيرا کثیراً کثیرا
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںجزاك اللهُ