سوال :
مفتی صاحب امید ہے بخیر ہونگے۔ ایک اہم سوال یہ پوچھنا تھا کہ جو لوگ ہمارے ہندوستان سے رمضان المبارک کا روزہ شروع کرکے عمرہ کے لئے سعودی عرب جاتے ہیں اس حال میں کہ ان کا روزہ یا تو 28 ہوتا ہے یا 29 تو کیا انکو بقیہ ایک یا دو روزے قضا کرنے ہوں؟ اگر قضا کرنے ہوں گے تو اسکا مکمّل حُکم مع دلائل بیان فرمائیں۔
(المستفتی : عبد اللہ انصاری، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں اگر سعودی عرب میں چاند انتیس کا ہوا تو جو لوگ عمرہ کے لئے گئے ہیں ان کے اٹھائیس روزے ہی ہوں گے، اس صورت میں ان کے لیے حکم یہ ہے کہ وہ عید سعودی عرب کے چاند کے مطابق کریں گے، لیکن یہ لوگ عید کے بعد ایک روزہ کی قضا کریں گے، اس لئے کہ کسی بھی صورت میں مہینہ شرعاً انتیس سے کم کا نہیں ہوتا۔ اور اگر سعودی عرب میں تیس کا چاند ہوا تو ان لوگوں کے شرعی مہینہ کے مطابق انتیس روزے پورے ہوجائیں گے، لہٰذا ان پر کسی بھی روزے کی قضا نہیں ہوگی۔
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَمْرٍو، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ : إِنَّا أُمَّةٌ أُمِّيَّةٌ، لَا نَكْتُبُ وَلَا نَحْسُبُ. الشَّهْرُ هَكَذَا وَهَكَذَا " يَعْنِي مَرَّةً تِسْعَةً وَعِشْرِينَ، وَمَرَّةً ثَلَاثِينَ۔ (صحیح البخاری، رقم : ١٩١٣)
إذَا صَامَ أَهْلُ مِصْرٍ شَهْرَ رَمَضَانَ عَلَى غَيْرِ رُؤْيَةٍ ثَمَانِيَةً وَعِشْرِينَ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوْا هِلَالَ شَوَّالٍ إنْ عَدُّوا شَعْبَانَ بِرُؤْيَتِهِ ثَلَاثِينَ يَوْمًا، وَلَمْ يَرَوْا هِلَالَ رَمَضَانَ قَضَوْا يَوْمًا وَاحِدًا، وَإِنْ صَامُوا تِسْعًا وَعِشْرِينَ يَوْمًا ثُمَّ رَأَوْا هِلَالَ شَوَّالٍ لَا قَضَاءَ عَلَيْهِمْ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/١٩٩)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 شعبان المعظم 1443
Mashallah mashallah
جواب دیںحذف کریںJzakkallah