سوال :
مفتی صاحب! امید ہے آپ خیریت سے ہونگے۔
آجکل ایک پروڈکٹ مالیگاؤں میں بک رہا ہے جسکا نام باوریا مالٹ ڈرنک ہے، جسمیں زیرو فی صد الکوحل ہے ایسا کمپنی کا کہنا ہے۔ مجھے ایسی معلومات ملی ہے کے یہ ایک بیئر BEER ہے۔ جاننا یہ تھا کہ شراب کی حرمت قرآن و احادیث میں کس بنیاد پر رکھی گئی ہے؟ اور یہ پروڈکٹ باوریا مالٹ ڈرنک حرام ہے یا حلال؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ریحان احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : ہر نشہ آور شئے کا استعمال شرعاً ناجائز اور حرام ہے۔ اور شراب کی حرمت کی بنیاد نشہ پر ہی ہے، اس لیے کہ نشہ آدمی کی عقل کو فوت کردیتا ہے پھر وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے، یہاں تک مذہب وانسانیت کی ساری حدوں کو بھی پار کردیتا ہے۔
اصولی بات یہ سمجھ لیں کہ کسی بھی مشروب کے حلال یا حرام ہونے کا تعلق اس کے اجزاء سے ہے۔ نیز بیئر (Beer) چونکہ عام طور پر نشہ آور اور حرام اجزاء پر مشتمل ہوتی ہے، لہٰذا اسے ناجائز کہا جاتا ہے۔ البتہ اگر کوئی ایسا مشروب ہو جس میں حرام اجزاء نہ ہوں اور وہ نشہ آور نہ ہو اور اس کا نام "بیئر" رکھ دیا جائے تو اس کو ناجائز نہیں کہا جائے گا۔
اسی طرح یہ بھی جان لیں کہ الکحل دو قسم کا ہوتا ہے۔ ایک وہ جو منقیٰ، انگور، یا کھجور کی شراب سے حاصل کیا گیا ہو، یہ بالاتفاق ناپاک وحرام ہے، اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت ناجائز ہے۔ دوسرا وہ جو مذکورہ بالا اشیاء کے علاوہ کسی اور چیز مثلاً جَو، آلو، شہد، گنا، سبزی وغیرہ سے حاصل کیا گیا ہو، ایسے الکحل کو ایتھائل کہا جاتا ہے۔ اس کا استعمال اور اس کی خریدوفروخت جائز ہے بشرطیکہ یہ نشہ آور نہ ہو۔
اب اس سلسلے میں مزید چند شرائط سمجھ لیں جس سے سوال نامہ میں مذکور ڈرنک کا حکم واضح طور پر سامنے آجائے گا۔
جن مشروبات یا ماکولات کا مقصد ہی نشہ حاصل کرنا ہو ان میں کسی بھی ذریعے سے حاصل شدہ ایتھائل الکحل کا استعمال کسی بھی مقدار میں جائز نہیں۔ اور نہ ہی ایسی مصنوعات کا استعمال جائز ہے۔
جن مشروبات کا مقصد نشہ کا حصول نہیں (Non-Alcohlic bevergaes) ان میں انگور اور کھجور کے علاوہ دیگر ذرائع سے حاصل شدہ ایتھائل الکحل کا استعمال اتنی مقدار میں جائز ہے، جس سے نشہ نہ ہوتا ہو۔
جن مشروبات کا مقصد نشہ کا حصول نہیں (Non-Alcoholic beverages) ان میں انگور اور کھجور کے علاوہ دیگر ذرائع سے حاصل شدہ ایتھائل الکحل کا استعمال اتنی مقدار میں جائز نہیں جس سے نشہ ہوتا ہو یا نشہ ہونے کا امکان ہو۔
سوال نامہ میں مذکور ڈرنک سے متعلق جب ہم نے تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ یہ نشہ آور نہیں ہے اور نہ ہی اسے نشہ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ اور یہ بات بھی اس کے فارمولے میں لکھی ہوئی ہے کہ یہ جَو کے الکحل سے بنا ہوا مشروب ہے نہ کہ انگور، منقی یا کھجور سے بنے ہوئے الکحل سے بنا ہے۔ اور جَو کے الکحل سے بنے ہوئے مشروب سے متعلق مدرسہ شاہی مراد آباد کے مفتی دارالافتاء مفتی سلمان صاحب منصور پوری لکھتے ہیں :
سوال نامہ میں ذکر کردہ ’’بیئر‘‘ جس میں نشہ بالکل نہیں ہوتا ہے، حنفی مسلک میں اس کا بنانا، اسکو پینا، اور خریدو فروخت کرنا، اور اس کا پیسہ سب جائز اور بلاتردد پاک اور حلال ہے، بعض علماء جنہوں نے مدینہ منورہ وغیرہ میں اس کو پیا ہے بتلایا کہ وہ ایک پاک صاف طاقتور مشروب ہوتا ہے، اس میں کسی قسم کا نشہ نہیں ہوتا ہے، ایسا مشروب بنانا، پینا اور بیچنا سب جائز ہے۔
معلوم ہوا کہ سوال نامہ میں مذکور Bavaria Malt Drink (باوریا مالٹ ڈرنک) کا استعمال شرعاً جائز اور درست ہے۔ ہاں کوئی احتیاط کرے تو اچھی بات ہے۔
قال اللہ تعالٰی : يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔ (سورہ مائدہ، آیت ٩٠)
واذا تخللت الخمر حلت سواء صارت خلاً بنفسہا أوبشی ئٍ یطرح فیہا ولایکرہ تخلیلہا الخ۔ (ہدایۃ، کتاب الأشربۃ اشرفي : ۴/۴۹۹)
وإن معظم الکحول التي تستعمل الیوم في الأدویۃ والعطور وغیرہا لا تتخذ من العنب أو التمر، إنما تتخذ من الحبوب أو القشور أو البترول وغیرہ، کما ذکرنا في باب بیع الخمر من کتاب البیوع، وحینئذٍ ہناک فسحۃ في الأخذ بقول أبي حنیفۃ رحمہ اللّٰہ تعالیٰ عند عموم البلویٰ، واللّٰہ سبحانہ أعلم۔ (تکملۃ فتح الملہم، کتاب الأشربۃ/حکم الکحول المسکرۃ، ۳؍۶۰۸ مکتبۃ دار العلوم کراچی)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
07 شعبان المعظم 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں