سوال :
بخدمت جناب مفتی صاحب۔۔۔۔!
از راہ کرم درج ذیل مسئلہ میں شریعت مطہرہ کی روشنی میں حکم شرعی بیان فرما کر ممنون فرمائیں :
دو بھائیوں کا مشترکہ کاروبار تھا جس میں سرمایہ اور محنت میں نیز نفع نقصان میں وہ دونوں برابر کے شریک تھے۔
3 جنوری 2020 کو چھوٹے بھائی کو اچانک برین ہمبریج اور فالج ہو گیا۔ علاج معالجہ اور آپریشن کے بعد کچھ دنوں میں ہوش آگیا اور دماغ کام کرنے لگا لیکن آدھے جسم پر زبردست فالج تھا جس سے وہ زیادہ تر صاحب فراش رہے۔ دو سال کا عرصہ اس کے علاج میں گذر گیا اور اب وہ پہلے سے بہت بہتر اور کچھ چلنے پھرنے کے قابل ہیں لیکن مکمل صحت یابی میں کچھ عرصہ اور درکار ہے۔
اس دو سال کے عرصہ میں اپنی علالت کے باعث وہ دوکان نہیں جا سکے اور کوئی بھی کام نہیں کر سکے۔ بڑے بھائی اکیلے ہی کاروبار سنبھالتے رہے۔
اب جبکہ چھوٹے بھائی اچھے ہو کر کاروبار سے جڑنا چاہتے ہیں تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ بیماری سے قبل سب کچھ نصف نصف تھا لیکن بیماری کے بعد ان کی عدم موجودگی میں اسی کاروبار کو بڑے بھائی نے پروان چڑھایا تو اب ان دو سالوں کے منافع میں چھوٹے بھائی کا بھی حصہ ہوگا یا نہیں؟
بڑے بھائی کا کہنا ہے کہ میرے پڑھنے میں آیا ہے کہ ایسی صورت حال میں شراکت داری خود بخود ٹوٹ جاتی ہے۔ لہٰذا 3 جنوری 2020 کو یہ شراکت داری ٹوٹ چکی ہے۔ اور 3 جنوری 2020 سے قبل کاروبار کی جو بھی پوزیشن تھی اس میں سے نصف حصہ چھوٹے بھائی کو مل جائے گا لیکن 3 جنوری 2020 کے بعد سے اب تک جو کچھ نفع ہوا اس میں چھوٹے بھائی کا کوئی حق نہیں ہے البتہ از راہ ہمدردی و قرابت داری میں کم و پیش پچاس ہزار روپیہ ماہانہ خرچ چھوٹے بھائی کو دیتا رہا جو اصلاً اس کو نہیں لینا چاہئے تھا۔ چھوٹے بھائی کا کہنا ہے کہ یہ سچ ہے کہ علالت کے باعث میں دو سال دوکان نہیں جا سکا لیکن ہم دونوں کے درمیان جو باہمی محبت و خوداعتمادی تھی اس سے وہم گمان نہیں تھا کہ علالت کے باعث غیر حاضری کے سبب پارٹنر شپ کے ٹوٹ جانے کی بات ہوگی اسلئے اس طرف ذہن نہیں گیا اور اس سے بڑھ کر یہ کہ ان دو سالوں میں بڑے بھائی نے جو کچھ کمایا وہ ہمارے مشترکہ سرمایہ، مشترکہ دوکان اور مشترکہ Good Will کی بنیاد پر ہی کمایا، ہاں ان ایام میں محنت ان کی رہی۔
3 جنوری 2020 کے بعد کاروبار تقسیم نہیں ہوا تھا بلکہ اسی مشترکہ کاروبار پر بڑا بھائی کاروبار کرتا رہا۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ برین ہمبریج اور علالت کے باعث چھوٹا بھائی، جس نے دو سال تک دوکان پر محنت نہیں کی کیا وہ ان دو سالوں میں ہوئے منافع کا حق دار نہیں ہوگا اور پورے نفع کا حق دار صرف بڑا بھائی ہوگا؟
اس دو سال کے عرصہ میں کاروبار کے پیسوں سے اگر بڑے بھائی نے کوئی جائداد خریدی ہو تو اس کا کیا حکم ہوگا۔ از راہ کرم شرعی حکم بالتفصیل بیان فرما کر ممنون فرمائیں۔
(المستفتی : جمال عارف ندوی، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں بڑے بھائی کی بات شرعاً درست نہیں ہے۔ کیونکہ برین ہیمبرج جنون نہیں ہے، بلکہ بیماری ہے۔ لہٰذا اس صورت میں شراکت پر کوئی اثر نہیں ہوگا، بلکہ شراکت بدستور جاری رہے گی اور بیماری کی وجہ سے محنت نہ کرنے والے چھوٹے بھائی کو اس کا متعینہ حصہ پورا پورا حصہ ملے گا۔ اسی طرح اس دوران بڑے بھائی نے اس کاروبار سے جو جائداد بنائی ہے وہ اگر اپنے نفع کی رقم سے بنائی ہے تو یہ اسی کی ہوگی، لیکن اگر اس میں چھوٹے بھائی کے نفع کی رقم بھی ہے تو اس کا حصہ اسے واپس دینا ضروری ہوگا۔
بڑے بھائی نے جو مسئلہ پڑھا ہے وہ مکمل اس طرح ہے کہ شراکت کے کاروبار میں اگر کسی شریک پر جنون کامل طاری ہوجائے اور بظاہر فوری طور پر صحت یاب ہونے کی امید نہ ہوتو شراکت ختم ہوجاتی ہے۔ اس صورت میں اس شریک کا مال الگ کرکے اس کے اہل خانہ کو دینا ضروری ہوتا ہے۔ اگر ایسا نہ کیا جائے تو اس کے حصہ کی نفع کی رقم کا صدقہ کردینا ضروری ہوتا ہے۔ یہ نہیں کہ دوسرا شریک اس نفع کا حقدار ہوجاتا ہے۔ لہٰذا بڑے بھائی کو یہ مسئلہ اچھی طرح سمجھ کر اپنی اصلاح کرلینا چاہیے۔
(وَتَبْطُلُ الشَّرِكَةُ) أَيْ شَرِكَةُ الْعَقْدِ (بِمَوْتِ أَحَدِهِمَا).... (وَبِجُنُونِهِ مُطْبِقًا) فَالرِّبْحُ بَعْدَ ذَلِكَ لِلْعَامِلِ لَكِنَّهُ يَتَصَدَّقُ بِرِبْحِ مَالِ الْمَجْنُونِ تَتَارْخَانِيَّةٌ۔ (شامی : ٤/٣٢٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 رجب المرجب 1443
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںیہ سوال مکمل نہیں ہے ، بڑے بھائی نے چھوٹے بھائی سے یہ طے کر لیا تھا کی 2020 میں جو منافع ہوگا اُسکا ٪ 25 چھوٹے بھائی کو دیا جائےگا - اور چھوٹے بھائی نے یہ بات مان لی تھی - لیکن جب 1 سال مکمل ہوگیا اور چھوٹا بھائی ٹھیک نہیں ہوا تو بڑے بھائی نے اس سے یہ کنڈیشن کر لی تھی کے تُجھے 2021 میں صرف 50000 ہر ماہ دیا جائےگا اور تو بتا اسکے علاوہ کیا چاہئے - چھوٹے بھائی نے بولا تھا کی لوگوں کا تو بیماری میں گھر بار بک جاتا میرا گھر آرام سے چل رہا اللہ کا شکر ہے اور کیا چاہئے - اب جب چھوٹا بھائی کی صحت میں سدھار آرہا ہے تو وہ پچھلے 2 سال میں جن شرائط پر کاروبا ہوا اسے ناکار رہا ہے -
جواب دیںحذف کریںالحمدللہ
جواب دیںحذف کریں