سوال :
گھر میں عورتوں کا بوقت افتتاح نماز مصلے پر مسجد میں داخل ہونے کی دعا "اللھم افتح لی رحمتک" اور نماز سے فراغت کے بعد مصلے سے اترتے ہوئے "اللھم انی اسئلک من فضلک ورحمتک" پڑھنا مناسب ہے یا نہیں؟ اس کا التزام کرنا اور ترغیب دینا درست ہے یا نہیں؟
(المستفتی : حافظ اقبال، مالیگاؤں)
------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر گھر میں کوئی کمرہ نماز کے لیے مخصوص ہو یا کوئی کونہ نماز کے لیے متعین کردیا گیا ہوتو بہتر ہے کہ ایسی جگہ داخل ہوتے اور نکلتے وقت مسجد میں داخل ہونے اور نکلنے والی دعائیں پڑھ لی جائے۔ لیکن اگر کوئی کمرہ یا کونہ متعین نہ ہوتو پھر جائے نماز پر چڑھتے اور اترتے وقت مسجد میں داخل ہوتے اور نکلتے وقت پڑھی جانے والی دعا پڑھنا مشروع نہیں ہے۔ لہٰذا اس کا التزام کرنا اور اس کی ترغیب دینا بھی درست نہیں ہوگا۔
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَسَنِ، عَنْ أُمِّهِ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْحُسَيْنِ ، عَنْ جَدَّتِهَا فَاطِمَةَ الْكُبْرَى، قَالَتْ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا دَخَلَ الْمَسْجِدَ صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ، وَقَالَ : " رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ رَحْمَتِكَ ". وَإِذَا خَرَجَ، صَلَّى عَلَى مُحَمَّدٍ وَسَلَّمَ، وَقَالَ : " رَبِّ اغْفِرْ لِي ذُنُوبِي، وَافْتَحْ لِي أَبْوَابَ فَضْلِكَ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٣١٤)
مَنْدُوبٌ لِكُلِّ مُسْلِمٍ أَنْ يُعِدَّ فِي بَيْتِهِ مَكَانًا يُصَلِّي فِيهِ إلَّا أَنَّ هَذَا الْمَكَانَ لَا يَأْخُذُ حُكْمَ الْمَسْجِدِ عَلَى الْإِطْلَاقِ؛ لِأَنَّهُ بَاقٍ عَلَى حُكْمِ مِلْكِهِ لَهُ أَنْ يَبِيعَهُ، كَذَا فِي الْمُحِيطِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٢٠)
وَأَمَّا شُرُوطُهُ وَمِنْهَا مَسْجِدُ الْجَمَاعَةِ فَيَصِحُّ فِي كُلِّ مَسْجِدٍ لَهُ أَذَانٌ، وَإِقَامَةٌ هُوَ الصَّحِيحُ كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ١/٢١١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 رجب المرجب 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں