سوال :
مفتی صاحب دامت برکاتہم ! شوہر کا اپنی بیوی کو رشتہ داروں کی ایسی شادی میں پندرہ بیس دن شرکت سے منع کرنا جہاں مرد و عورتوں کا بے پردہ اجتماع ہو اور کسی فتنہ میں مبتلاء ہونے کا اندیشۂ شدید ہو کہاں تک درست ہے؟ کیا بیوی پر اس حکم کی اطاعت ضروری ہے؟ کیا بیوی کا اس ممانعت کو شک کا نام دینا جائز ہے؟ بینوا توجروا۔
(المستفتی : محمد اسماعیل ابن ابراہیم، دھولیہ)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں جو صورت بیان کی گئی ہے اگر واقعتاً ایسا ہی ہے تو شوہر کا اپنی بیوی کو ایسی جگہ جانے سے منع کرنا جائز بلکہ ضروری اور دینی حمیت کا تقاضہ ہے۔ بیوی کو خود ایسی جگہوں پر جانے سے اجتناب کرنا چاہیے اور اگر شوہر بھی منع کردے تو پھر بدرجہ اتم اس کی اطاعت اس پر واجب ہے۔ اگر سوال نامہ میں مذکور اندیشہ واقعی ہوتو پھر بیوی کو اسے شک کا نام دینا ناجائز اور گناہ ہے، بلکہ اسے خود اپنا محاسبہ کرنا چاہیے۔
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَا يَحِلُّ لِلْمَرْأَةِ أَنْ تَصُومَ وَزَوْجُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَلَا تَأْذَنَ فِي بَيْتِهِ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَمَا أَنْفَقَتْ مِنْ نَفَقَةٍ عَنْ غَيْرِ أَمْرِهِ، فَإِنَّهُ يُؤَدَّى إِلَيْهِ شَطْرُهُ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٥١٩٥)
عَنْ ابْنِ عَبّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعالى عَنْهُما مَرْفُوعًا «حَقُّ الزَّوْجِ عَلى زَوْجَتِهِ أنْ لا تَصُومَ تَطَوُّعًا» لَعَلَّ ذَلِكَ لِإزالَةِ سِمَنِها التّابِعِ لَهُ جَمالُها أوْ لِاقْتِضاءِ القُرْبانِ فِي النَّهارِ أوْ لِإيراثِ ضَعْفٍ مانِعٍ مِن الخِدْمَةِ اللّائِقَةِ بِها «إلّا بِإذْنِهِ»؛ لِأنَّ إطاعَةَ الزَّوْجِ واجِبَةٌ والتَّطَوُّعَ نَفْلٌ والوُجُوبَ مُرَجَّحٌ عَلى النَّفْلِ «فَإنْ فَعَلَتْ جاعَتْ وعَطِشَتْ ولا يُقْبَلُ مِنها» ولِهَذا قالَ الفُقَهاءُ لا يَجُوزُ لِلْمَرْأةِ أنْ تَصُومَ نَفْلًا بِلا إذْنِ الزَّوْجِ وأمّا قَضاءٌ أوْ كَفّارَةٌ فَجائِزٌ «ولا تَخْرُجُ مِن بَيْتِها إلّا بِإذْنِهِ» سِوى المُسْتَثْنَياتِ السّابِقَةِ «فَإنْ فَعَلَتْ لَعَنَتْها مَلائِكَةُ السَّماءِ ومَلائِكَةُ الرَّحْمَةِ»۔ (بريقة محمودية في شرح طريقة محمدية وشريعة نبوية : ٤/١٥٥)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 جمادی الآخر 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں