سوال :
محترم مفتی صاحب ! ہندہ جنابت کی حالت میں تھی، ابھی اس نے غسل نہیں کیا تھا کہ اسے ماہواری آگئی، تو کیا ایسی صورت میں اس پر جنابت کا غسل کرنا فرض ہے؟ یا پھر جب ماہواری سے پاک ہوگی تب ہی اس کے لیے غسل کرنا فرض ہوگا؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : محمد سعید، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کوئی خاتون صحبت وغیرہ کی وجہ سے ناپاک ہوجائے اور اس کا غسل کرنے سے پہلے ہی اسے حیض آجائے تو اب اس کے لیے جنابت سے پاک ہونے کے لیے غسل کرنا فرض نہیں۔ کیونکہ غسلِ جنابت پاکی کے لیے ہوتا ہے اور جب تک وہ عورت حیض کے ایام میں ہے تو اس کے لیے پاکی کا کوئی تصور ہی نہیں ہے۔ لہٰذا ماہواری بند ہونے پر اب اس کے لیے غسل کرنا فرض ہوگا۔ البتہ اگر کوئی عورت ماہواری کے ایام میں صفائی اور نظافت کے لیے غسل کرنا چاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
ماہواری کے ایام میں غسل کرنے سے متعلق ہمارا جواب درج ذیل لنک سے ملاحظہ فرمائیں :
ماہواری کے ایام میں غسل کرنا
وإذا أجنبت المرأة ثم أدركها الحيض فهي بالخيار إن شاءت اغتسلت؛ لأن فيه زيادة تنظيف وإزالة أحد الحدثين، وإن شاءت أخرت الاغتسال حتى تطهر۔ (المحیط البرھانی : ١/٨٧)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
15 جمادی الآخر 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں