سوال :
محترم مفتی صاحب ! ایک تحقیق یہ مطلوب ہے کہ دعا کے آداب میں ایک ادب یہ بتایا جاتا ہے کہ "فان لم تبکو فتباکو" یعنی رونا نہ آئے تو رونے جیسی شکل بنالیں۔ تحقیق یہ کرنا ہے کہ اس طرح سے منقول حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے کوئی حدیث شریف ہے یا یہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا قول ہے؟
(المستفتی : عبدالرحمن انجینئر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : متعدد احادیث میں یہ مضمون وارد ہوا ہے کہ روؤ اگر رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت بنالو۔ وہ احادیث درج ذیل ہیں۔
حضرت سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : روؤ اگر رونا نہ آئے تو رونے کی صورت بناؤ۔ (آخرت کی یاد کر کے)۔ (١)
حضرت عبدالرحمن بن سائب کہتے ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص ہمارے ہاں تشریف لائے ان کی بینائی ختم ہو چکی تھی۔ میں نے ان کو سلام کیا۔ فرمایا کون؟ میں نے بتایا تو فرمایا مرحبا بھتیجے ! مجھے معلوم ہوا کہ تم خوش آوازی سے قرآن پڑھتے ہو میں نے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو یہ فرماتے سنا کہ یہ قرآن ایک فکر آخرت کی لے کر اترا ہے اس لئے جب تم تلاوت کرو تو (فکر آخرت سے) روؤ اور اگر رونا نہ آئے تو رونے کی کوشش کرو اور قرآن کو خوش آوازی سے پڑھو جو قرآن کو خوش آوازی سے نہ پڑھے (یعنی قواعد تجوید کی رو سے غلط پڑھے) تو وہ ہم میں سے نہیں۔ (٢)
حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : لوگو ! (اپنے گناہوں پر ڈرتے ہوئے) رویا کرو، اگر تم (رونے کی) استطاعت نہ رکھو تو پھر اپنے آپ کو رونے پر آمادہ کرو، کیونکہ جہنم والے جہنم میں روئیں گے حتی کہ ان کے آنسو ان کے چہروں پر اس طرح رواں ہوں گے جیسے وہ بہتی نالیاں ہیں، اور پھر روتے روتے ان کے آنسو ختم ہو جائیں گے تو پھر خون بہنا شروع ہو جائے گا، آنکھیں زخمی ہو جائیں گی (اور اس قدر آنسو اور خون بہے گا کہ) اگر اس میں کشتیاں چھوڑ دی جائیں تو وہ چلنا شروع کر دیں۔ (٣)
ذکر کردہ احادیث میں اگرچہ بالخصوص دعا میں رونے کا ذکر نہیں ہے اور نہ ہی دعا سے متعلق حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف منسوب کوئی قول ہمیں ملا، تاہم اتنا تو معلوم ہوا کہ رونا نہ آئے تب بھی خوف خدا اور اپنے گناہوں کو یاد کرکے رونے کی ضرورت ہے اور اس کا ایک اہم موقع دعا بھی ہے۔ لہٰذا دعا کے آداب میں کہی گئی یہ بات کہ "رونا نہ آئے تو رونے جیسی صورت بنالو" درست ہے۔
١) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ابْکُوا فَإِنْ لَمْ تَبْکُوا فَتَبَاکَوْا۔ (ابن ماجہ، رقم : ٤١٩٦)
٢) عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ قَدِمَ عَلَيْنَا سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَقَدْ کُفَّ بَصَرُهُ فَسَلَّمْتُ عَلَيْهِ فَقَالَ مَنْ أَنْتَ فَأَخْبَرْتُهُ فَقَالَ مَرْحَبًا بِابْنِ أَخِي بَلَغَنِي أَنَّکَ حَسَنُ الصَّوْتِ بِالْقُرْآنِ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ هَذَا الْقُرْآنَ نَزَلَ بِحُزْنٍ فَإِذَا قَرَأْتُمُوهُ فَابْکُوا فَإِنْ لَمْ تَبْکُوا فَتَبَاکَوْا وَتَغَنَّوْا بِهِ فَمَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِهِ فَلَيْسَ مِنَّا۔ (ابن ماجہ، رقم : ١٣٣٧)
٣) عَنْ أَنَسٍ،عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : يَا أَيُّهَا النَّاسُ ابْكُوا فَإِنْ لَمْ تَسْتَطِيعُوا فَتَبَاكَوْا فَإِنَّ أَهْلَ النَّارِ يَبْكُونَ فِي النَّارِ حَتَّى تَسِيلَ دُمُوعُهُمْ فِي وُجُوهِهِمْ كَأَنَّهَا جَدَاوِلُ حَتَّى تَنْقَطِعَ الدُّمُوعُ فَتَسِيلَ الدِّمَاءُ فَتَقَرَّحَ الْعُيُونُ فَلَوْ أَنَّ سُفُنًا أُزْجِيَتْ فِيهَا لجَرَتْ۔ (مسند ابی یعلی، رقم : ٤١٣٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 جمادی الآخر 1443
جزاکم اللہ خیرا کثیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریں