سوال :
مفتی صاحب ! کیا حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کو جب عذاب دیا گیا تھا تو ان کی بیوی کو پیچھے مُڑ کر دیکھنے کی وجہ سے بُت بنا دیا گیا تھا؟ اور کیا یہ بُت آج بھی باقی ہے؟ جیسا کہ ایک وائرل ویڈیو میں بتایا گیا ہے۔ آپ اس کی تحقیق فرمادیں۔
(المستفتی : محمد مزمل، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حضرت لوط علیہ السلام کی قوم کو عذاب دینے کا واقعہ قرآن کریم میں متعدد مقامات پر مذکور ہے۔ یہاں ہم سورہ حجر اور سورہ شعراء کی چند آیات اور اس کا ترجمہ نقل کریں گے جس سے اس واقعہ کی حقیقت واضح ہوجائے گی۔
قَالُوا بَلْ جِئْنَاكَ بِمَا كَانُوا فِيهِ يَمْتَرُونَ، (63) وَأَتَيْنَاكَ بِالْحَقِّ وَإِنَّا لَصَادِقُونَ، (64) فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِنَ اللَّيْلِ وَاتَّبِعْ أَدْبَارَهُمْ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنْكُمْ أَحَدٌ وَامْضُوا حَيْثُ تُؤْمَرُونَ، (65) وَقَضَيْنَا إِلَيْهِ ذَلِكَ الْأَمْرَ أَنَّ دَابِرَ هَؤُلَاءِ مَقْطُوعٌ مُصْبِحِينَ،(66)
ترجمہ : انہوں (فرشتوں) نے کہا : نہیں، بلکہ ہم آپ کے پاس وہ (عذاب) لے کر آئے ہیں جس میں یہ لوگ شک کیا کرتے تھے۔ ہم آپ کے پاس اٹل فیصلہ لے کر آئے ہیں، اور یقین رکھیے کہ ہم سچے ہیں۔ لہذا آپ رات کے کسی حصے میں اپنے گھر والوں کو لے کر نکل جائیے، اور آپ خود ان کے پیچھے پیچھے چلیے، اور آپ میں سے کوئی پیچھے مڑ کر نہ دیکھے، اور وہیں جانے کے لیے چلتے رہیں جہاں کا آپ کو حکم دیا جارہا ہے۔ اور (اس طرح) ہم نے لوط تک اپنا یہ فیصلہ پہنچا دیا کہ صبح ہوتے ہی ان لوگوں کی جڑ کاٹ کر رکھ دی جائے گی۔ (سورہ حجر)
فَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ أَجْمَعِينَ (170) إِلَّا عَجُوزًا فِي الْغَابِرِينَ (171) ثُمَّ دَمَّرْنَا الْآخَرِينَ۔ (172)
ترجمہ : چنانچہ ہم نے ان کو اور ان کے سب گھر والوں کو نجات دی۔ سوائے ایک بڑھیا کے جو پیچھے رہنے والوں میں شامل رہی۔ پھر اور سب کو ہم نے تباہ کردیا۔ (سورہ شعراء)
ان آیات کے علاوہ جہاں بھی قوم لوط کے عذاب کا تذکرہ ہے وہاں یہ بات بالکل بھی نہیں ہے کہ آپ علیہ السلام کی بیوی کو پتھر بنادیا گیا تھا۔ بلکہ صرف یہی ہے کہ وہ باقی رہ جانے والوں میں سے تھی یعنی قوم کے ساتھ ہلاک کردی گئی۔ اور نہ ہی احادیث مبارکہ میں اس طرح کی کوئی بات ہے۔ لہٰذا مجسمہ والی بات درست نہیں ہے بلکہ یہ بے بنیاد اور من گھڑت بات ہے، جس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔ البتہ یہ بات علماء نے لکھی ہے کہ بحر میت (Dead Sea) جس مقام پر واقع ہے یہیں قوم لوط کی بستی تھی۔
الغابِرِينَ الباقين في العذاب، أي بقيت امرأته في العذاب لكفرها. فَلَمّا جاءَ آلَ لُوطٍ أي لوطا. قالَ لوط لهم. مُنْكَرُونَ أي لا أعرفكم. بِما كانُوا فِيهِ أي قومك. يَمْتَرُونَ يشكّون، وهو العذاب. لَصادِقُونَ في قولنا.
فَأسْرِ بِأهْلِكَ اذهب بهم ليلا. بِقِطْعٍ مِنَ اللَّيْلِ بجزء أو طائفة من الليل.
واتَّبِعْ أدْبارَهُمْ امش خلفهم أو على إثرهم. ولا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أحَدٌ لئلا يرى عظيم ما ينزل بهم، أو يطلع على أحوالهم، فيرى من الهول ما لا يطيقه، أو فيصيبه ما أصابهم. حَيْثُ تُؤْمَرُونَ إلى حيث أمركم الله، وهو الشام أو مصر، ففيه تعدية الفعل: وامْضُوا إلى حيث، وتعدية: تُؤْمَرُونَ إلى ضميره المحذوف. وقَضَيْنا إلَيْهِ أوحينا إلى لوط. أنَّ دابِرَ آخر. مَقْطُوعٌ مهلك مستأصل. مُصْبِحِينَ حال، أي يتم استئصالهم في الصباح، أي عند طلوع الصبح۔ (التفسیر المنیر : ١٤/٤٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 جمادی الاول 1443
ماشاءاللہ
جواب دیںحذف کریںاس طرح کے جواب کی سخت ضرورت تھی آجکل مجسمہ والا ویڈیو بہت زیادہ وائرل ہورہا ہے
اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے
آمین یارب العالمین
ماشاءاللہ بہت خوب
جواب دیںحذف کریںاس طرح کے جواب کی سخت ضرورت تھی آجکل مجسمہ والا ویڈیو بہت زیادہ وائرل ہورہا ہے
اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر دے
آمین یارب العالمین
ماشاء اللہ بہت خوب جناب
جواب دیںحذف کریںتبصروں سے کافی باتیں معلوم ھوئ ہیں ٹھیک ھے
جواب دیںحذف کریں