سوال :
محترم مفتی صاحب ! نماز پڑھتے ہوئے آدمی کی اگلی صف والے آدمی کے ستر پر نظر پڑ جائے تو کیا نماز میں کچھ فرق آئے گا؟
(المستفتی : حافظ مبشر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اگر کسی نمازی کی دوسرے نمازی کے کھلے ہوئے ستر پر نظر پڑگئی تو اس کی نماز فاسد نہ ہوگی، اگرچہ وہ تین بار سبحان اللہ کہنے کے بقدر یا اس سے زیادہ نظر ڈالے رکھے، البتہ بالقصد نظر ڈالنے یا نظر جمائے رکھنے کی صورت میں وہ گنہگار ہوگا اور اس کی نماز بھی مکروہ ہوگی۔ نیز ستر کھولنے والا بھی گناہ گار ہوگا اور سہواً نظر پڑنے کی صورت میں صرف ستر کُھلا رکھنے والا یا اس میں بے احتیاطی کرنے والا گناہ گار ہوگا۔
لونظر المصلي إلی مکتوب وفہمہ سواء کان قرآنًا، أو غیرہ قصد الاستفہام، أولا أساء الأدب ولم تفسد صلاتہ لعدم النطق بالکلام۔ (طحطاوي علی المراقي، کتاب الصلاۃ، نص فیما لایفسد الصلاۃ، ۳۴۱)
(وَلَا يُفْسِدُهَا نَظَرُهُ إلَى مَكْتُوبٍ وَفَهْمُهُ) وَلَوْ مُسْتَفْهِمًا۔(شامی : ١/٦٣٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 جمادی الآخر 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں