سوال :
مفتی صاحب میں نے ایک صاحب سے سنا ہے کہ مغرب کی نماز سے پہلے بھی ٢ رکعت سنت پڑھی جا سکتی ہے، کیا یہ درست ہے؟
(المستفتی : فہد سردار، مالیگاؤں)
--------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بعض روایات سے مغرب کی فرض نماز سے پہلے دو رکعت پڑھنے کا ثبوت اگرچہ ملتا ہے۔ لیکن مجموعی روایات اور نصوص سے معلوم ہوتا ہے کہ مغرب کی اذان کے بعد نوافل میں مشغول ہونے کے بجائے فوراً جماعت کھڑی کردینا افضل ہے۔
اس کی دو وجوہات بیان کی گئی ہیں۔ ایک وجہ تو یہ ہے کہ مغرب کی اذان کے بعد اگر لوگ نوافل پڑھنا شروع کر دیں تو امام کو ان لوگوں کا انتظار کرنا پڑے گا جس کی وجہ سے مغرب کی فرض نماز میں تاخیر ہوگی، جبکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے مغرب کی نماز میں جلدی کرنے کا حکم فرمایا ہے۔ جیسا کہ ابوداؤد شریف کی روایت میں ہے :
حضرت مرثد بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے کہ جب ابوایوب انصاری ؓ ہمارے پاس جہاد کی تیاری کی غرض سے آئے تو ان دنوں عقبہ بن عامر مصر کے حاکم تھے انہوں نے مغرب کی نماز دیر سے شروع کی تو ابوایوب نے کھڑے ہو کر کہا کہ اے عقبہ یہ کیسی نماز ہے؟ (جو اتنی دیر سے ادا کی جارہی ہے) حضرت عقبہ نے جواب دیا ہم کام میں مشغول تھے انہوں نے کہا کیا تم نے رسول ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ میری امت اس وقت تک خیر پر باقی رہے گی یا یہ کہا کہ فطرت پر قائم رہے گی جب تک کہ لوگ تارے چمک آنے تک مغرب میں تاخیر نہ کریں گے۔
دوسری وجہ یہ بیان کی گئی ہے کہ صحابہ کرام کی اکثریت یہ دو رکعات نہیں پڑھتی تھی اور احادیث کا صحیح مفہوم تعاملِ صحابہ ہی سے ثابت ہوتا ہے جیسا کہ ابوداؤد شریف کی ایک دوسری روایت میں ہے کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعتوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کے عہد مبارک میں، میں نے کسی کو نہیں دیکھا کہ وہ یہ دو رکعت پڑھتے۔
نیز سنن دارقطنی کی ایک روایت میں ہے کہ عبداللہ بن بریدہ اپنے والد کا یہ بیان نقل کرتے ہیں نبی کریم ﷺ نے یہ بات ارشاد فرمائی ہے : مغرب کی نماز کے علاوہ ہر اذان اور اقامت کے درمیان دو رکعت (نفل یاسنت) ادا کی جائیں گی۔
ذکر کردہ دلائل سے یہ بات ثابت ہوتی ہے عام طور پر صحابہ کا عمل مغرب کی اذان کے بعد دو رکعت نفل نماز پڑھنے کا نہیں تھا جس کی وجہ سے احناف کا مسلک یہی ہے کہ مغرب کی نماز سے پہلے دو رکعت پڑھنا غیر افضل ہے۔
حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ، حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ مَرْثَدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ : لَمَّا قَدِمَ عَلَيْنَا أَبُوأَيُّوبَ غَازِيًا، وَعُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ يَوْمَئِذٍ عَلَى مِصْرَ، فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ، فَقَامَ إِلَيْهِ أَبُو أَيُّوبَ ، فَقَالَ لَهُ : مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ يَا عُقْبَةُ ؟ فَقَالَ : شُغِلْنَا. قَالَ : أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ : لَا تَزَالُ أُمَّتِي بِخَيْرٍ - أَوْ قَالَ : عَلَى الْفِطْرَةِ - مَا لَمْ يُؤَخِّرُوا الْمَغْرِبَ إِلَى أَنْ تَشْتَبِكَ النُّجُومُ۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ٤١٨)
حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي شُعَيْبٍ، عَنْ طَاوُسٍ، قَالَ :سُئِلَ ابْنُ عُمَرَ عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْمَغْرِبِ، فَقَالَ: مَا رَأَيْتُ أَحَدًا عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ١٢٨٣)
حَدَّثَنَا عَلِىُّ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمِصْرِىُّ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ غُلَيْبٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْغَفَّارِ بْنُ دَاوُدَ حَدَّثَنَا حَيَّانُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم : إِنَّ عِنْدَ كُلِّ أَذَانَيْنِ رَكْعَتَيْنِ مَا خَلاَ صَلاَةَ الْمَغْرِبِ۔ (سنن دارقطنی، رقم : ١٠٢٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
27 جمادی الآخر 1443
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب 🌺🌺🌺
جواب دیںحذف کریںبہت خوب ماشاءاللہ اللہ آپ کے علم میں برکت عطا فرمائے
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا محترم
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںمن جا نب البلوشی
ماشإاللہ
جواب دیںحذف کریں