سوال :
مفتی صاحب! کوآپریٹو بینک اور دیگر بینک کے ذریعہ ہر سال نئے کیلنڈر چھپواکر شیئر ہولڈرس اور دیگر کھاتے داروں میں تقسیم کرتے ہیں، ہم سبھی جانتے ہیں کہ بینکنگ کے کاروبار میں سودی لین دین ہوتا ہے۔ مگر پھر بھی بہت سے شیئر ہولڈرس اپنے مکان، دکان اور آفس میں بینک سے ملے ہوئے کیلنڈرس کا استعمال کرتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا صحیح ہے؟ رہنمائی فرمائیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : ڈاکٹر مختار احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نئے سال کے آغاز پر مختلف کمپنیوں اور اداروں کی جانب سے کیلنڈر اور ڈائریاں اپنے گراہکوں اور شیئر ہولڈروں کو گفٹ کی جاتی ہیں۔ اگر یہ ادارے اور کمپنیاں جائز کام کرتی ہوں اور ان کی آمدنی کے ذرائع شرعاً جائز ہوں مثلاً فوٹ ویئرس، ملبوسات، بلڈنگ میٹیریلس اور کھانے پینے کی اشیاء فروخت کرنے والی کمپنیاں ہوں تو ان کے کیلنڈر قبول کرنے اور ان کا استعمال کرنے میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے بشرطیکہ اس پر جاندار کی تصاویر نہ ہوں۔ لیکن اگر یہ کیلنڈر اور ڈائریاں کوئی ناجائز کام کرنے والی کمپنی کی ہو مثلاً شراب فروخت کرنے والی یا بینکوں کی طرف سے ہو جیسا کہ سوال نامہ میں مذکور ہے تو پھر اس کا قبول کرنا ہی جائز نہیں ہے۔ اگر کسی نے لاعلمی میں اسے قبول کرلیا تو اس کا استعمال جائز نہیں ہے، کیونکہ یہ ناجائز اور گناہ کے کام میں تعاون کے مترادف ہے جس سے بچنا ضروری ہے۔ نیز یہ کیلنڈر کسی اور کو بھی نہ دیا جائے، کیونکہ اگر کسی مستحق زکوٰۃ کو دیا گیا اور وہ اسے استعمال کرے تب بھی تعاون علی المعصیت کا حکم برقرار رہے گا۔ لہٰذا اسے واپس کردیا جائے یا پھر اسے ضائع کردیا جائے۔
قالَ اللہُ تعالیٰ : وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ۔ (سورۃ المائدۃ، آیت :۲)
وقَوْله تَعالى وتَعاوَنُوا عَلى البِرِّ والتَّقْوى يَقْتَضِي ظاهِرُهُ إيجابَ التَّعاوُنِ عَلى كُلِّ ما كان تَعالى لِأنَّ البِرَّ هُوَ طاعاتُ اللَّهِ وقَوْله تعالى ولا تَعاوَنُوا عَلى الإثْمِ والعُدْوانِ نَهْيٌ عَنْ مُعاوَنَةِ غَيْرِنا عَلى مَعاصِي اللَّهِ تَعالى۔ (احکام القرآن للجصاص : ٣/٢٩٦)
اَلإعَانَۃُ عَلَی الْمَحْظُوْرِ مَحْظُوْرٌ۔ (جمہرۃ : ۲/۶۴۴، رقم:۳۰۳)
عَنْ أَبِي طَلْحَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ كَلْبٌ وَلَا تَصَاوِيرُ۔ (صحیح البخاري، رقم : ۵۹۴۹)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
21 جمادی الآخر 1443
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںShare market se paise kamana ya share kharidna jayez hai ya nhi
جواب دیںحذف کریںکمپنیوں کی بات نہیں ہے مفتی صاحب بینک کے کیلنڈروں کی بات ہے جہاں سود کا استعمال اور انٹریسٹ لگتا ہے ہر مال پر۔۔۔
جواب دیںحذف کریںSa Ansari
جواب دیںحذف کریںبھائی غور سے پڑھیں، آپ کے سوال کا جواب ہے۔