سوال :
محترم مفتی صاحب ! ایک واقعے کے متعلق تحقیق و تخریج مطلوب ہے کہ حضرت حذیفہ بن یمان رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق ایک واقعہ سننے میں آتا ہے کہ وہ کسی دوسرے ملک میں کھانا کھا رہے تھے تو اس دوران ان کے ہاتھوں سے لقمہ گر گیا تو انہوں نے اسے اٹھا کر صاف کرکے کھانا چاہا تو کسی نے انہیں اس فعل سے روکا تو انہوں نے فرمایا کہ أأترك سنة حبيبي لهؤلاء الحمقاء کہ میں ان بے وقوفوں کی وجہ سے میرے محبوب نبی کی سنت کو ترک کردوں؟
(المستفتی : عبدالرحمن انجینئر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سوال نامہ میں مذکور واقعہ ہم نے اپنے پاس موجود تمام ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے تلاش کیا، لیکن یہ واقعہ سند کے ساتھ کہیں نہیں ملا۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
مذکورہ روایت حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ کے متعلق تلاش بسیار کے باوجود نہیں مل سکی، اس لیے اسکا حوالہ لکھنے سے معذرت ہے، ہاں ابن ماجہ ص ۲۳۶ میں حضرت معقل بن یسار سے ایک روایت ہے جس میں کھانے کے دوران لقمہ گرجانے پر آپ رضی اللہ عنہ نے اٹھاکر صاف کرکے کھالیا اس پر لوگوں نے کچھ کہا تو اس پر آ پنے فرمایا: إني لم أکن لأدع ما سمعت من رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم لہذہ الأعاجیم الخ۔ (دیکھئے ابن ماجہ: ۲۳۶ ط فیصل)۔ (رقم الفتوی : 51717)
ابن ماجہ کی مکمل روایت درج ہے :
حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کا کھانا تناول فرما رہے تھے کہ ایک نوالہ گرگیا۔ انہوں نے وہ نوالہ لیا اور جو کچرا اس پر لگ گیا تھا، صاف کیا اور کھا لیا۔ اس پر عجمی کسانوں نے ایک دوسرے کو آنکھ سے اشارے کئے (کہ امیر ہو کر گرا ہوا نوالہ اٹھایا اور کھالیا) تو کسی نے کہہ دیا اللہ میر کو اصلاح پر رکھے۔ یہ کسان ایک دوسرے کو آنکھوں سے اشارے کر رہے ہیں کہ آپ کے سامنے یہ کھانا ہے پھر بھی آپ نے نوالہ اٹھالیا۔ فرمانے لگے ان عجمیوں کی خاطر میں اس عمل کو نہیں چھوڑ سکتا جو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم سے سنا ہے۔ ہم میں سے جب کسی کا نوالہ گر جاتا تو اسے حکم ہوتا کہ اسے اٹھالے اور جو کچرا وغیرہ لگا ہے، صاف کرکے کھالے اور شیطان کے لئے نہ چھوڑے۔
لہٰذا احتیاط اسی میں ہے کہ سوال نامہ میں مذکور حضرت حذیفہ ابن یمان رضی اللہ عنہ والا واقعہ نہ بیان کرتے ہوئے سنن ابن ماجہ میں مذکور حضرت معقل بن یسار رضی اللہ عنہ والی روایت بیان کرنا چاہیے کہ یہ اس کے ہم معنی بھی ہے اور معتبر بھی۔
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ : حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ يُونُسَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ مَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ قَالَ : بَيْنَمَا هُوَ يَتَغَدَّى إِذْ سَقَطَتْ مِنْهُ لُقْمَةٌ فَتَنَاوَلَهَا، فَأَمَاطَ مَا كَانَ فِيهَا مِنْ أَذًى فَأَكَلَهَا، فَتَغَامَزَ بِهِ الدَّهَاقِينُ، فَقِيلَ : أَصْلَحَ اللَّهُ الْأَمِيرَ، إِنَّ هَؤُلَاءِ الدَّهَاقِينَ يَتَغَامَزُونَ مِنْ أَخْذِكَ اللُّقْمَةَ وَبَيْنَ يَدَيْكَ هَذَا الطَّعَامُ. قَالَ : إِنِّي لَمْ أَكُنْ لِأَدَعَ مَا سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِهَذِهِ الْأَعَاجِمِ، إِنَّا كُنَّا يُؤْمَرُ أَحَدُنَا إِذَا سَقَطَتْ لُقْمَتُهُ أَنْ يَأْخُذَهَا، فَيُمِيطَ مَا كَانَ فِيهَا مِنْ أَذًى وَيَأْكُلَهَا، وَلَا يَدَعَهَا لِلشَّيْطَانِ۔ (سنن ابن ماجہ، رقم : ٣٢٧٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 جمادی الآخر 1443
الســـلام علیکم۔۔۔ کیا اس مقولہ کے تحت اکڈو بیٹھنے کے بارے میں کہیں کوئی واقعہ ہیں۔۔ جو اج ہم نے تبلیغی بیان میں نووارد عالم صاحب سے سنا۔۔ ہمارہ ناقص مطالعہ کے تحت کہیں ہم نے نہ پڑھا ہیں اور نہ سنا ہیں اس لیئے مہربانی کرکے جواب ارسال کرے۔۔۔۔
جواب دیںحذف کریںاحمد گجراتی،،،
جزاک اللہ خیرا
جواب دیںحذف کریں