جمعرات، 20 جنوری، 2022

حافظ صاحب ! ایک اور نکاح مبارک ہو

قارئین کرام ! اسلام دین فطرت ہے۔ اور کیوں نہ ہو جبکہ انسان کو بنانے والے اللہ وحدہ لا شریک لہ نے خود اسے انسانوں کے لیے زندگی گزارنے کا طریقہ بنایا ہے۔ اور اپنے کلام میں اسے اپنا پسندیدہ دین فرمایا ہے۔ یعنی اسلام نے انسانی فطرت کے ہر تقاضہ کو پورا کیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسلام نے عام حالات میں مردوں کو ایک سے زائد نکاح یعنی بیک وقت چار عورتوں تک کو اپنے نکاح میں رکھنے کی اجازت دی ہے، کیونکہ ایک سے زائد نکاح کرنا بھی انسان کی فطرت میں ہے جس کی اسے کبھی ضرورت محسوس ہوسکتی ہے۔ البتہ ایک سے زائد نکاح کرنے میں بنیادی شرط یہ بیان کی گئی ہے کہ آدمی اپنے ذاتی ودینی حالات کی روشنی میں اپنے اوپر یہ بھروسہ رکھتا ہو کہ وہ ایک سے زائد بیویاں رکھ کر ان کے درمیان حقوق واجبہ کماحقہ ادا کردے گا۔ مثلاً لباس پوشاک، نان و نفقہ، رہائش کی فراہمی اور شب باشی وغیرہ میں برابری، یہاں تک کہ ایک بیوی کے پاس جتنی راتیں گزارے اتنی ہی راتیں دوسری بیوی کے پاس بھی گزارے گا، اور ایک بیوی کو جتنا نان و نفقہ و دیگر ضروریات کا سامان چھوٹی بڑی تمام اشیاء تحفہ تحائف وغیرہ دے اتنا ہی دوسری بیوی کو بھی دے گا۔ اسی کے ساتھ یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اگر کوئی اپنی بیویوں کے درمیان برابری نہ کرے تو ایسے شخص کے لیے احادیثِ مبارکہ میں سخت وعیدیں بھی وارد ہوئی ہیں۔

ایک حدیث میں آیا ہے کہ جس شخص کے نکاح میں (ایک سے زائد مثلاً) دو بیویاں ہوں اور وہ ان دونوں کے درمیان عدل و برابری نہ کرے تو قیامت کے دن (میدانِ محشر میں) اس طرح سے آئے گا کہ اس کا آدھا دھڑ گرا ہوا ہوگا۔

دوسری حدیث میں ہے کہ جس شخص کی دو بیویاں ہوں اور ان میں سے ایک کی طرف مائل ہوگیا تو وہ روز قیامت اس حال میں آئے گا کہ اس کے جسم کی ایک جانب فالج زدہ ہوگی۔

چنانچہ شریعتِ مطہرہ کی ان تمام باریکیوں کو مدنظر رکھتے ہوئے آج بعد نمازِ عصر مسجد قباء (اقصی کالونی) میں شہر مالیگاؤں کی معروف شخصیت ناظم مدرسہ دعوۃ الحق حافظ محمد ساجد صاحب اشاعتی نے ایک بیوی کی موجودگی میں اور الحمدللہ ان کی رضامندی کے ساتھ (اگرچہ اس کے لیے موجودہ کی بیوی کی اجازت اور رضامندی ضروری نہیں ہے) دوسرا نکاح ایک بیوہ خاتون سے کیا ہے جن کی تین بچیاں ہیں، اور حافظ صاحب نے ان تینوں کی کفالت کی ذمہ داری بھی قبول کی ہے۔ نکاح شہر کے مشہور ومعروف جید عالم دین مفتی حامد ظفر رحمانی دامت برکاتہم نے پڑھایا۔ حافظ صاحب کا یہ عمل بلاشبہ شریعت کاملہ کے مزاج کے عین مطابق اور بڑا کارِ ثواب ہے۔ یعنی اگر کسی کو ایک سے زائد نکاح کی ضرورت محسوس ہوتو اس میں بھی اسے مطلقہ اور بیوہ خواتین اور ان کے بچوں کو سہارا دینے کو ترجیح دینا چاہیے۔

اس موقع پر ہم حافظ صاحب کو بہت بہت مبارکباد پیش کرتے ہیں اور اس بات کی امید کرتے ہیں جس طرح آپ نے مکتب کی لائن سے انتہائی عمدہ محنت کرکے اپنا ایک امتیازی مقام بنایا ہے اسی طرح اس مقام پر بھی اپنی ذمہ داریوں کو بحسن وخوبی انجام دے کر دوسروں کے لیے مشعل راہ بنیں گے۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس نکاح کو بے انتہا قبول فرمائے، زوجین کے درمیان بے پناہ محبت ومودت پیدا فرمائے، خوشگوار اور دین سے متصل ازدواجی زندگی عطا فرمائے، ایک دوسرے کے حقوق کو عافیت کے ساتھ ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ دونوں خاندانوں میں اتحاد واتفاق پیدا فرمائے۔ اور اس نکاح کی برکت سے ایک سے زائد سے نکاح میں در پیش آنے والی رکاوٹوں اور غلط فہمیوں کے ختم ہونے کے فیصلے فرمائے۔ اور ہم سب کو شریعت کے ہر حکم پر سر خم تسلیم کرنے کی خُو عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین

ایک زائد نکاح پر ہمارا ایک مفصل اور مدلل جواب ملاحظہ فرمانے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔
ایک سے زائد نکاح سے متعلق اہم سوالات

1 تبصرہ:

بوگس ووٹ دینے کا حکم