سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ کیا اس طرح کی کوئی حدیث ہے کہ مومن کا جھوٹا شفاء ہے؟ اگر ہو تو رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ہلال احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : مومن کا جھوٹا شفاء ہے ان الفاظ کے ساتھ جو روایات ملتی ہیں وہ سب موضوع اور من گھڑت ہیں، ملا علی قاری رحمۃ اللہ علیہ نے محدث کبیر حافظ العراقی رحمہ اللہ کے حوالہ سے اسے بے اصل لکھا ہے۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
ایک مسلمان کا جھوٹا کھانا دوسرے مسلمان کے لیے شفا ہے، اس طرح کا کوئی مضمون کسی معتبر حدیث میں نہیں آیا اور اس سلسلہ میں حدیث کے نام سے جو روایت نقل کی جاتی ہے، یعنی : سوٴر الموٴمن شفاء : مومن کا پس خوردہ شفا ہے، محدثین نے اسے بے اصل اور موضوع قرار دیا ہے۔ (رقم الفتوی : 162156)
لہٰذا اس روایت کو آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے منسوب کرنا اور اس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔
سؤرُ المؤمنِ شفاءٌ
محمد بن محمد الغزي (ت ١٠٦١)، إتقان ما يحسن ١/٢٩٩ • ليس بحديث۔
حَدِيثُ سُؤْرُ المُؤْمِنِ شِفاءٌ قالَ العِراقِيُّ هَكَذا اشْتُهِرَ عَلى الألْسِنَةِ ولا أصْلَ لَهُ بِهَذا اللَّفْظِ۔ (المصنوع فی معرفۃ الحديث الموضوع : ١١٠، رقم : ١٥٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
04 جمادی الاول 1443
*جَــــــــزَاک الــلّٰــهُ خَـــــيْراً
جواب دیںحذف کریں