سوال :
کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین درمیان مسئلہ ھذا کے کہ جائے نماز پر کعبہ یا گنبد خضراء وغیرہ کا عکس بنا ہوتا ہے، ان پر پیر بھی پڑ جاتا ہے، تو کیا ایسی جائے نماز کا استعمال جائز ہے؟ کیا ان پر پیر پڑجانے سے ان کی توہین کا گناہ ہوگا؟ جواب عنایت فرمائیں اور عنداللہ ماجور ہوں۔
(المستفتی : عرفان احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : غیر جاندار کی تصویر اور اس کا عکس بنانا شرعاً جائز اور درست ہے، لہٰذا کعبہ یا گنبد خضراء کا عکس جائے نماز پر بنا ہوتو ایسی جائے نماز پر نماز ادا کرنا درست ہے۔ اور اس کے عکس پر پیر پڑ جائے تو اس میں کوئی توہین یا بے ادبی نہیں ہے، کیونکہ جس طرح مذکورہ چیزوں کے سایہ پر پیر پڑجانا بے ادبی نہیں ہے اسی طرح اس کے عکس پر بھی پیر لگ جانا توہین نہیں ہے، نیز پیر لگتے وقت کسی بھی مسلمان کے وہم وگمان میں بھی اس کی توہین یا بے ادبی کا قصد و اِرادہ نہیں ہوتا۔ لہٰذا اس پر کوئی گناہ نہیں ہوگا۔
دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
اگر توہین وغیرہ ذہن میں نہ ہو تو کعبہ کی تصویر والے مصلی پر اگر پیر لگ جائے تو اس میں کوئی بے ادبی نہیں ہے۔ (رقم الفتوی : 39662)
تاہم بہتر تو یہی ہے کہ مصلیٰ بغیر کسی عکس کا اور سادہ ہو تاکہ اس طرح کے مسائل سے دو چار ہونے کی نوبت ہی نہ آئے اور نہ ہی نماز میں خلل ہونے کا اندیشہ رہے۔
قَالَ رَحِمَهُ اللَّهُ (أَوْ لِغَيْرِ ذِي رُوحٍ) أَيْ أَوْ كَانَتْ الصُّورَةُ غَيْرَ ذِي الرُّوحِ مِثْلَ أَنْ تَكُونَ صُورَةُ النَّخْلِ وَغَيْرُهَا مِنْ الْأَشْجَارِ؛ لِأَنَّهَا لَا تُعْبَدُ عَادَةً۔ (تبیین الحقائق : ١/١٦٦)
وفِي (المُنْتَهى) لأبي المَعالِي : استأدب الرجل بِمَعْنى تأدب، والجمع أدباء، وعَن أبي زيد: الأدَب إسم يَقع على كل رياضة محمودة يتَخَرَّج بها الإنْسان فِي فَضِيلَة من الفَضائِل، وقيل: الأدَب اسْتِعْمال ما يحمد قولا وفعلًا، وقيل: الأخْذ بمكارم الأخْلاق، وقيل: الوُقُوف مَعَ المستحسنات، وقيل: هُوَ تَعْظِيم من فَوْقك والرفق بِمن دُونك فافْهَم۔ (عمدۃ القاری : ٢٢/٨٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
03 جمادی الاول 1443
🌷 *JazaakALLAH mufti sahab
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ
جواب دیںحذف کریںروزے کی حالت میں انجکشن کھانا
جواب دیںحذف کریں