سوال :
مفتی صاحب ! عذاب قبر سے محفوظ رہنے کے لئے سورہ ملک اور سورہ سجدہ (اکیسویں پاره) کی تلاوت کس وقت کرنا افضل ہے؟ اور وہ حدیث کون سی ہے؟
(المستفتی : شاہد احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سورتوں کے فضائل سے متعلق جو روایات ملتی ہیں ان میں اکثر روایات غیرمعتبر ہوتی ہیں، البتہ سورہ ملک کی فضیلت معتبر روایات سے ثابت ہے۔ احادیث ملاحظہ فرمائیں :
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : قرآن مجید میں ایک ایسی سورۃ ہے جس کی تیس آیات ہیں وہ آدمی کی سفارش کرے گی حتی کہ اسے بخش دیا جائے گا، اور وہ سورۃ تبارک الذی بیدہ الملک ہے۔ (١)
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ کسی صحابی نے ایک قبر پر خیمہ لگا دیا انہیں علم نہیں تھا کہ یہاں قبر ہے لیکن وہ قبر تھی جس میں ایک شخص سورت ملک پڑھ رہا تھا یہاں تک کہ اسے مکمل کیا وہ صحابی نبی اکرم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور واقعہ سنایا تو آپ ﷺ نے فرمایا یہ (سورت ملک) عذاب قبر کو روکنے اور اس سے نجات دلانے والی ہے اور اپنے پڑھنے والے کو اس سے بچاتی ہے۔ (٢)
ان احادیث میں چونکہ سورہ ملک کے پڑھنے کا کوئی مخصوص وقت مذکور نہیں ہے۔ لیکن حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے درج ذیل اثر سے معلوم ہوتا ہے کہ اسے رات میں پڑھا جائے۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جس نے ہر رات تبارک الذی بیدہ الملک پڑھی اللہ تعالی اس کی وجہ سے اسے عذاب قبر سے نجات دے گا، ہم اس سورۃ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں المانعۃ یعنی بچاؤ کرنے والی سورۃ کہتے تھے، کتاب اللہ میں یہ ایسی سورۃ ہے جو بھی اسے ہررات پڑھے گا اس نے بہت اچھا اور زيادہ کام کیا۔ (٣)
نیز آپ صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ معمول بھی تھا کہ آپ سوتے وقت اس سورۃ کو پڑھا کرتے تھے۔ لہٰذا مغرب بعد سے لے کر سونے تک کسی بھی وقت پڑھ لینے سے عذاب قبر سے حفاظت کی فضیلت حاصل ہوجائے گی اور ایک سنت پر بھی عمل ہوجائے گا۔
البتہ سورہ الم سجدہ پڑھنے کی یہ فضیلت نہیں ہے اور نہ ہی اس سورۃ کی کوئی اور مخصوص فضیلت ثابت ہے۔ البتہ سوتے وقت سورہ ملک اور سورہ الم سجدہ پڑھنا آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت ہے جیسا کہ حدیث شریف میں ہے کہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم سورہ سجدہ اور سورہ ملک پڑھے بغیر نہیں سوتے تھے۔ (٤)
١) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِنَّ سُورَةً مِنَ الْقُرْآنِ ثَلَاثُونَ آيَةً شَفَعَتْ لِرَجُلٍ حَتَّى غُفِرَ لَهُ، وَهِيَ سُورَةُ : تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٢٨٩١)
٢) عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : ضَرَبَ بَعْضُ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خِبَاءَهُ عَلَى قَبْرٍ وَهُوَ لَا يَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ، فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ { تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ } حَتَّى خَتَمَهَا، فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي ضَرَبْتُ خِبَائِي عَلَى قَبْرٍ، وَأَنَا لَا أَحْسِبُ أَنَّهُ قَبْرٌ، فَإِذَا فِيهِ إِنْسَانٌ يَقْرَأُ سُورَةَ تَبَارَكَ الْمُلْكِ حَتَّى خَتَمَهَا. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : هِيَ الْمَانِعَةُ، هِيَ الْمُنْجِيَةُ، تُنْجِيهِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ۔ (سنن الترمذی، رقم : ٢٨٩٠)
٣) عَن عبد الله بن مَسْعُود قالَ من قَرَأ تبارك الَّذِي بِيَدِهِ الملك كل لَيْلَة مَنعه الله بها من عَذاب القَبْر وكُنّا فِي عهد رَسُول الله ﷺ نسميها المانِعَة وإنَّها فِي كتاب الله سُورَة من قَرَأ بها فِي لَيْلَة فقد أكثر وأطاب۔ (الترغیب والترھیب، رقم : ٢٤٥٣)
٤) عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ لَا يَنَامُ حَتَّى يَقْرَأَ (الم تَنْزِيلُ) وَ (تَبَارَكَ الَّذِي بِيَدِهِ الْمُلْكُ)۔ (سنن الترمذی، رقم : ٢٨٩٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
29 ربیع الآخر 1443
ماشاء الله
جواب دیںحذف کریںجزاکم الله خيرا و احسن الجزاء
جزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں