سوال :
مفتی صاحب سوال یہ ہے کہ میرے گھر میں کہتے ہیں کہ مرغے کی چمڑی کھانا حرام ہے۔ آپ بتائیں کیا یہ بات صحیح ہے؟
(المستفتی : سرفراز احمد، مالیگاؤں)
----------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : حلال جانوروں کے درج ذیل سات اعضاء کھانا جائز نہیں ہے۔
١) نر کی شرمگاہ
٢) مادہ کی شرمگاہ
٣)پتہ
٤) غدود
٥) دم مسفوح
٦) فوطے
٧) مثانہ
ان کے علاوہ بقیہ تمام اعضاء حلال ہیں، چنانچہ جن جانوروں کا گوشت حلال ہے، ان کی کھال بھی حلال ہے، مثلاً پرندوں میں کبوتر، مرغ وغیرہ یا جانوروں میں گائے اور بکری وغیرہ کی کھال کو کھانے کے قابل بنالیا جائے تو اس کے کھانے میں شرعاً کوئی حرج نہیں، حلال جانوروں کا چمڑا کھانے کو ناجائز اور حرام سمجھنا سخت غلطی ہے۔ لہٰذا آپ کے گھر والوں کو اپنی اصلاح کرنا چاہیے۔ ورنہ ایک حلال شئے کو حرام کہنے کی وجہ سے یہ لوگ سخت گناہ گار ہوں گے۔
فَاَلَّذِي يَحْرُمُ أَكْلُهُ مِنْهُ سَبْعَةٌ : الدَّمُ الْمَسْفُوحُ، وَالذَّكَرُ، وَالْأُنْثَيَانِ، وَالْقُبُلُ، وَالْغُدَّةُ، وَالْمَثَانَةُ، وَالْمَرَارَةُ لِقَوْلِهِ عَزَّ شَأْنُهُ {وَيُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ} [الأعراف: 157] وَهَذِهِ الْأَشْيَاءُ السَّبْعَةُ مِمَّا تَسْتَخْبِثُهُ الطِّبَاعُ السَّلِيمَةُ فَكَانَتْ مُحَرَّمَةً۔ (بدائع الصنائع : ٥/٦١)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
28 ربیع الآخر 1443
جزاکم اللہ خیراً کثیرا
جواب دیںحذف کریںماشاء اللہ بہترین جواب
جواب دیںحذف کریںجزاک اللّہ
جواب دیںحذف کریں