سوال :
مفتی صاحب ! زید کا کرونا میں انتقال ہوا۔ سرکار کی طرف سے 50000 ہزار کی رقم دی جارہی ہے گھر کے لوگ نہیں لینا چاہ رہے ہیں مگر اس خدشہ سے کہ اس رقم کو درمیانی کرمچاری نہ لے اڑیں، اس لئے اب لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ مرحوم کی والدہ اور چھ بہنیں ہیں جو شادی شدہ ہیں، تین خوشحال گھرانے سے ہیں اور تین غریب گھرانے سے۔ ان کے علاوہ زید کا اور کوئی رشتہ دار نہیں ہے۔سرکار کی جانب سے ملنے والی 50000 رقم کا مصرف کیا ہوگا؟ شریعت کی روشنی میں بتائیں نوازش ہوگی۔
(المستفتی : جمال سر، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : کرونا نامی بیماری کے سبب انتقال ہونے پر حکومت کی طرف سے ملنے والی رقم تبرع اور امداد ہے، جس کا لینا شرعاً جائز اور درست ہے اور اس امدادی رقم میں تمام ورثاء کا حق ہوگا۔
صورتِ مسئولہ میں جبکہ مرحوم زید کے وارثین میں صرف والدہ اور چھ بہنیں ہیں تو اس 50000 کی رقم کے پندرہ حصے کیے جائیں گے۔ زید کی والدہ کو تین حصے یعنی 10000 روپے ملیں گے۔ اور ایک بہن کو دو حصے یعنی 6666.67 روپے ملیں گے۔
قَالَ الْفَقِيهُ أَبُو اللَّيْثِ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى اخْتَلَفَ النَّاسُ فِي أَخْذِ الْجَائِزَةِ مِنْ السُّلْطَانِ قَالَ بَعْضُهُمْ يَجُوزُ مَا لَمْ يَعْلَمْ أَنَّهُ يُعْطِيهِ مِنْ حَرَامٍ قَالَ مُحَمَّدٌ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى وَبِهِ نَأْخُذُ مَا لَمْ نَعْرِفْ شَيْئًا حَرَامًا بِعَيْنِهِ، وَهُوَ قَوْلُ أَبِي حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى وَأَصْحَابِهِ، كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٤٢)
قال اللّٰہ تعالیٰ : فَاِنْ لَمْ یَکُنْ لَہٗ وَلَدٌ وَرَوِثَہٗ اَبَوَاہُ فَلِاُمِّہِ الثُّلُثُ، فَاِنْ کَانَ لَہٗ اِخْوَۃٌ فَلِاُمِّہِ السُّدُسُ۔ (سورۃ النساء، جزء آیت : ۱۱)
قال اللّٰہ تعالیٰ : فَاِنْ کَانَتَا اثْنَتَیْنِ فَلَہُمَا الثُّلُثَانِ مِمَّا تَرَکَ۔(سورۃ النساء، جزء آیت : ۱۷۶)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
25 جمادی الآخر 1443
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں