جمعرات، 23 دسمبر، 2021

کیا "الصلوٰۃ معراج المؤمنین" حدیث ہے؟

سوال :

مفتی صاحب ایک سوال عرض کرنا تھا، جیسا کہ بچپن سے سنتے اور پڑھتے آئے ہیں الصلوۃ معراج المومنین، نماز مومنوں کی معراج ہے۔ کیا یہ حدیث ہے؟
(المستفتی : حافظ عبداللہ عرفات، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : اَلصلٰوۃُ مِعراجُ المؤمنين نماز مؤمنوں کی معراج ہے، یہ حدیث نہیں ہے۔ بلکہ کسی بزرگ کا قول ہے۔ اور اس جملہ میں کوئی خلافِ شرع بات نہیں ہے، لہٰذا اسے نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کیے بغیر بیان کرنا جائز ہے۔ اس لیے کہ نماز سے مومن کی روحانی ترقی ہوتی ہے اور یہ اللہ تعالیٰ سے ملانے کا ذریعہ ہے۔

دارالعلوم دیوبند کا فتوی ہے :
یہ حدیث نہیں ہے۔ الصلاة معراج الموٴمنین، یہ کسی بزرگ کا قول ہے، چونکہ نماز کی فرضیت وہیں ہوئی ہے اور یہ بہت اہم ہے جس کی وجہ سے نماز کو مومن کی معراج کہا گیا ہے۔ لیکن یہ حدیث نہیں ہے۔ (رقم الفتوی : 10092)

اس طرح کے مفید جملے جو حدیث کے نام سے مشہور ہوں ان سے متعلق یہ ضابطہ سمجھ لینا چاہیے کہ موضوع حدیث کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کرکے بیان کرنا اور اس کو حدیث کہہ کر بیان کرنا جائز نہیں ہے، لیکن اگر کوئی موضوع روایت کا معنی صحیح ہو، اورکسی نص شرعی کے خلاف نہ ہو تو اس کو حدیث کہے بغیر بیان کرنا صحیح ہے، علامہ محمد بن طاہر پٹنی ؒلکھتے ہیں :
قال الصغانی اذا علم ان حدیثا متروک او موضوع فلیروہ ولکن لا یقول علیہ قال رسول اللہ ﷺ۔( تذکرۃ الموضوعات للفتنیؒ ۸)
صغانی ؒ نے کہا ہے کہ جب کسی حدیث کا متروک یا موضوع ہونا معلوم ہوجائے تو اس کو روایت کر سکتے ہیں لیکن یہ کہے بغیر کہ’’رسول اللہ ﷺنے فرمایا ہے‘‘۔ لیکن یہ بات ضروری ہے وہ حدیث شریعت کے عام اصول کے ماتحت آتی ہو اور اسی عام مضمون کو ایسے خاص انداز میں بیان کیا گیا ہو کہ سننے والے کے دل پر وہ مضمون پیوست ہوجائے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی طرف منسوب کئے بغیر اس کو بیان کرنا صحیح ہے مثلاً الصلاۃ معراج المومنین نماز مومنین کی معراج ہے، یہ حدیث نہیں ہے لیکن اس میں کوئی نیا مضمون بھی نہیں ہے بلکہ نماز کی خاص حضوری اور روحانی ترقی کو معراج کہا گیا ہے، اس لئے اس کو حدیث کہے بغیر بیان کرنا درست ہے۔ (موضوع احادیث سے بچیے : ١٦٩)

(الصلاۃ معراج المؤمن) اشتهر علی ألسنة العوامّ أنّه حدیث مرفوع، و قد أوغلت في طلبه في مظانّه فلم أعرفه ولم أعثر له علی سند، و الظاهر أنّه من کلام بعض السلف۔ (الیواقیت الغالیہ : ٢/٦٣)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
18 جمادی الاول 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم