سوال :
مفتی صاحب! میں ممبئی میں ایک کمپنی میں ملازمت کرتا ہوں۔ کمپنی مسلمانوں کی ہے اور ہمیں نماز کے اوقات میں مسجد جا کر نماز ادا کرنے کی اجازت ہے، لیکن کمپنی کے قریب میں جو مسجد ہے وہ سنی بریلویوں (بدعتیوں) کی ہے، کیا اس مسجد میں نماز ادا کر سکتے ہیں یا پھر تھوڑا دور جا کر ہمارے مسلک (اہل سنت والجماعت دیوبند) والی مسجد میں نماز ادا کریں؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : مح، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : بریلوی چونکہ بدعتی ہونے کی وجہ سے شرعاً فاسق ہے، لہٰذا ایسے امام کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ لیکن اگر اسکے علاوہ قریب میں اپنے ہم خیال لوگوں کی مسجد نہیں ہے، تو پھر تنہا نماز پڑھنے سے بہتر ہے کہ بریلوی امام کے پیچھے نماز پڑھ لی جائے۔ ہر دو صورت میں فرض ذمہ سے ساقط ہوجائے گا، نماز لوٹانے کی ضرورت نہیں ہوگی۔
لَوْ صَلَّى خَلْفَ فَاسِقٍ أَوْ مُبْتَدِعٍ يَنَالُ فَضْلَ الْجَمَاعَةِ ..... فَإِنْ أَمْكَنَ الصَّلَاةُ خَلْفَ غَيْرِهِمْ فَهُوَ أَفْضَلُ وَإِلَّا فَالِاقْتِدَاءُ أَوْلَى مِنْ الِانْفِرَادِ۔ (البحر الرائق : ١/٣٧٠)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
02 جمادی الاول 1443
کچھ مفصل جواب دیتا تواچھاہوتا
جواب دیںحذف کریں