بدھ، 22 دسمبر، 2021

بڑھاپے میں طلاق کے بعد میاں بیوی کا ایک مکان میں رہنا

سوال :

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے میں کہ زید کے والد کی خالی زمین پر زید کے بچوں نے محنت مزدوری کرکے مکان تعمیر کیا اور اس میں رہ رہے ہیں اب زید نے ستر سال کی عمر میں اپنی بیوی کو طلاق دے دی اور بیوی بھی ستر سال کی ہے ساری عمر زید نے کوئی کام نہیں کیا، زید کی بیوی نے محنت کر کے بچوں کو بڑا کیا۔ سبھی بچوں کی شادی ہو گئی ہے اور سب اسی مکان میں رہ رہے ہیں مسئلہ یہ معلوم کرنا ہے کہ کیا زید کی بیوی بچوں کہ ساتھ مکان کی دوسری منزل پر رہ سکتی ہے؟
(المستفتی : حافظ وسیم احمد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں جب کہ زید اور ان کی بیوی بوڑھے اور مامون ہیں، تو ان کا ایک گھر میں اوپر نیچے کی منزل میں پردے کی رعایت کے ساتھ رہنے کی گنجائش ہے، البتہ اس بات کا خیال رکھا جائے کہ دونوں میں خلوت و تنہائی نہ ہونے پائے۔

وَسُئِلَ شَيْخُ الْإِسْلَامِ عَنْ زَوْجَيْنِ افْتَرَقَا وَلِكُلٍّ مِنْهُمَا سِتُّونَ سَنَةً وَبَيْنَهُمَا أَوْلَادٌ تَتَعَذَّرُ عَلَيْهِمَا مُفَارَقَتُهُمْ فَيَسْكُنَانِ فِي بَيْتِهِمْ وَلَا يَجْتَمِعَانِ فِي فِرَاشٍ وَلَا يَلْتَقِيَانِ الْتِقَاءَ الْأَزْوَاجِ هَلْ لَهُمَا ذَلِكَ؟ قَالَ: نَعَمْ، وَأَقَرَّهُ الْمُصَنِّفُ۔ (شامی : ٣/٥٣٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
17 جمادی الاول 1443

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

بوگس ووٹ دینے کا حکم