سوال :
امید کہ خیریت سے ہوں گے۔ آج میرا ایک دوست بوتل میں پانی پی رہا تھا۔ بوتل کو منہ لگانے کے بجائے تھوڑا اوپر سے پانی پی رہا تھا۔ اتنے میں ایک بھائی آیا اور اس سے کہنے لگا کہ اس طرح پانی پینا حرام ہے۔ اب کیا صحیح ہے؟ آپ ہی وضاحت کردیں۔عین نوازش ہوگی۔
(المستفتی : محمد عمران، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ اگر گلاس موجود ہوتو بوتل سے گلاس میں پانی نکال کر گلاس سے پانی پیا جائے۔ البتہ اگر گلاس موجود نہ ہو یا بوتل چھوٹی ہی ہو یا پھر بوتل بڑی تو ہو لیکن ذاتی استعمال کے لیے ہوتو پھر براہ راست بوتل سے منہ لگاکر پانی پینا سنت ہے۔ منہ لگائے بغیر اوپر سے پانی پینا خلافِ سنت ہے۔ لہٰذا ایسا کرنے سے بچنا چاہیے۔ تاہم اگر کوئی ایسا کردے تو یہ حرام فعل نہیں ہے۔ لہٰذا جس بھائی نے اسے حرام کہا ہے انہیں اس بات سے توبہ کرنا چاہیے اور آئندہ بغیر علم کے شرعی معاملات میں کچھ کہنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔
نیز یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ بعض مرتبہ ایسا موقع ہوتا ہے جہاں منہ لگاکر پینا کراہیت کا سبب بنتا ہے۔ مثلاً آپ نے پانی پینے کے لئے کسی سے بوتل مانگی اور وہاں گلاس نہیں ہے اب اگر آپ بوتل میں منہ لگاکر پانی پئیں گے تو یہ سامنے والے کے لئے کراہیت کا سبب بن سکتا ہے۔ چنانچہ اگر اس بات کا گمان ہوتو ایسی جگہوں پر بوتل سے منہ لگاکر پینے کے بجائے اوپر سے پانی پینے میں کوئی حرج نہیں۔
عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي عَمْرَةَ عَنْ جَدَّتِهِ کَبْشَةَ قَالَتْ دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَشَرِبَ مِنْ فِي قِرْبَةٍ مُعَلَّقَةٍ قَائِمًا فَقُمْتُ إِلَی فِيهَا فَقَطَعْتُهُ۔ (سنن الترمذی، رقم : ١٨٩٢)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
08 جمادی الاول 1443
جزاکم الله خيرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںHakika matlab our mani our tarika batye moulana guzarish hain
جواب دیںحذف کریںاس واٹس اپ نمبر 9270121798 پر رابطہ فرمائیں۔
حذف کریںجزاک اللہ
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ
جواب دیںحذف کریں