سوال :
محترم مفتی صاحب ! کیا گھر بھوج کی دعوت کرنا جائز ہے؟ اس میں لوگ خوشی سے تحفے نہیں لاتے بلکہ ایک بوجھ سمجھ کر لاتے ہیں۔ تو دعوت بھی ہوجائے اور ان پر بار نہ پڑے اس کی کوئی شرعی شکل بتائیں۔
(المستفتی : عبدالواحد، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : نئے گھر کی تعمیر یا نیا مکان خریدنے کی خوشی میں جو دعوت کی جاتی ہے ہمارے یہاں اسے گھر بھوج کہا جاتا ہے۔ اور فقہ کی زبان میں اس دعوت کا نام "اَلْوَكِيرَة" ہے۔ یہ دعوت نہ صرف جائز ہے بلکہ مستحب ہے کیونکہ اس میں کھانا کھلایا جاتا ہے اور نعمت کا اظہار کیا جاتا ہے جو بلاشبہ ثواب کا کام ہے۔ لیکن اسے ضروری یا سنت نہ سمجھا جائے۔
بلاشبہ آپ کا جذبہ قابل قدر ہے۔ لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ ہر کوئی بوجھ سمجھ کر تحائف لے کر آتا ہے۔ بلکہ بہت سے لوگ بشاشت قلبی کے ساتھ تحائف لے کر آتے ہیں، لہٰذا دعوت دینے کے وقت انتہائی عاجزی اور سنجیدگی کے ساتھ انہیں تحفہ تحائف لانے سے منع کردیا جائے۔ اور لوگوں کو بھی چاہیے کہ جب منع کردیا گیا ہے تو تحائف کا اہتمام نہ کریں۔ لیکن باوجود منع کرنے کے بھی اگر کوئی لے آئے تو پھر انہیں واپس کرنا ضروری نہیں بلکہ قبول کرلینے کی گنجائش ہوگی۔ بشرطیکہ منع کرنے میں بھی نیت خالص رہی ہو، رسمًا منع نہ کیا گیا ہو۔
فأما سائر الدعوات غير الوليمة، كدعوة الختان، وتسمى : الأعذار، والعذيرة، والخرس والخرسة عند الولادة. والوكيرة : دعوة البناء. والنقيعة: لقدوم الغائب. والحذاق: عند حذق الصبي. والمأدبة: اسم لكل دعوة لسبب كانت أو لغير سبب، ففعلها مستحب، لما فيه من إطعام الطعام وإظهار النعمة، ولا تجب الإجابة إليها، لما روي «عن عثمان بن أبي العاص أنه دعي إلى ختان فأبى أن يجيب، وقال: إنا كنا لا نأتي الختان على عهد رسول الله ﷺ، ولا يدعى إليه». رواه الإمام أحمد. وتستحب الإجابة، لقوله عَلَيْهِ السَّلامُ : «إذا دعي أحدكم فليجب عرسا كان أو غير عرس» رواه أبو داود۔ (الکافی : ٣/٨٠)
وَالْوَكِيرَةُ اصْطِلاَحًا : طَعَامٌ يُتَّخَذُ لِلْبِنَاءِ وَيُدْعَى إِلَيْهِ النَّاسُ۔ (الموسوعة الفقهية : ٤١/٣٩٤)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
14 جمادی الاول 1443
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںجزاکم اللہ
جواب دیںحذف کریں