سوال :
محترم مفتی صاحب ایک بات جاننا چاہتا ہوں کہ زید اپنی بہن سے بہت محبت رکھتا ہے۔ تو کیا زید اپنی بہن کی وداعی کے وقت محبت سے گلے لگا سکتا ہے؟ اسلام میں اس کا کیا حکم ہے؟ رہنمائی فرمائیں۔
(المستفتی : ارشاد ناظم، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : محرم عورتیں جن سے ہمیشہ کے لیے نکاح جائز نہیں ہے۔ مثلاً ماں، بہن، بیٹی، پوتی، نواسی، بھتیجی یعنی بھائی کی بیٹی اور بھانجی یعنی بہن کی بیٹی وغیرہ ان سے پردہ نہیں ہے۔ لہٰذا فرطِ محبت سے اگر کسی وقت انہیں گلے لگالیا جائے تو یہ جائز ہے۔ لیکن اگر خدانخواستہ شہوت ہوتو ناجائز اور حرام ہے۔ لہٰذا احتیاط بہتر ہے۔ ویسے بھی ہمارے یہاں اس کا رواج نہیں ہے۔ چنانچہ صورتِ مسئولہ میں زید کا اس عمل سے بچنے میں ہی عافیت ہے۔
عَنْ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، أَنَّهَا قَالَتْ : مَا رَأَيْتُ أَحَدًا كَانَ أَشْبَهَ سَمْتًا وَهَدْيًا وَدَلًّا - وَقَالَ الْحَسَنُ : حَدِيثًا وَكَلَامًا. وَلَمْ يَذْكُرِ الْحَسَنُ السَّمْتَ وَالْهَدْيَ وَالدَّلَّ - بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ فَاطِمَةَ كَرَّمَ اللَّهُ وَجْهَهَا، كَانَتْ إِذَا دَخَلَتْ عَلَيْهِ قَامَ إِلَيْهَا فَأَخَذَ بِيَدِهَا وَقَبَّلَهَا وَأَجْلَسَهَا فِي مَجْلِسِهِ، وَكَانَ إِذَا دَخَلَ عَلَيْهَا قَامَتْ إِلَيْهِ فَأَخَذَتْ بِيَدِهِ فَقَبَّلَتْهُ وَأَجْلَسَتْهُ فِي مَجْلِسِهَا۔ (سنن ابی داؤد، رقم : ٥٢١٧)
وكانَ إذا دَخَلَ عَلَيْها، قامَتْ إلَيْهِ، فَأخَذَتْ بِيَدِهِ فَقَبَّلَتْهُ) أيْ: عُضْوًا مِن أعْضائِهِ الشَّرِيفَةِ، والظّاهِرُ أنَّهُ اليَدُ المُنِيفَةُ۔ (مرقاۃ المفاتیح : ٧/٢٩٦٩)
وَمَا حَلَّ النَّظَرُ إلَيْهِ حَلَّ مَسُّهُ وَنَظَرُ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ : ٥/٣٢٨)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 جمادی الاول 1443
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا و احسن اجزاء
جواب دیںحذف کریںاحتیاط ہی بہتر ہے
جواب دیںحذف کریں