سوال :
مفتی صاحب ایک مسئلہ پوچھنا تھا حصہ ترکے کہ بارے میں وضاحت کے ساتھ۔ سوال یہ ہے کہ زید کو چار لڑکے ہیں اور دو لڑکیاں ہیں اور بیوی موجود ہے زید کا انتقال ہوگیا اور زید کا ایک گھر ہے جو آٹھ لاکھ روپے کا ہے، تفصیل سے بتائیں کہ سب کو کتنا کتنا ملے گا؟ ملحوظ رہے کہ مرحوم پر کوئی قرض یا وصیت بھی نہیں ہے۔
(المستفتی : حافظ اشفاق، مالیگاؤں)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : صورتِ مسئولہ میں مرحوم زید پر کوئی قرض یا ان کی وصیت نہیں ہے تو ان کا کل مال آٹھ لاکھ روپے ذیل کے مطابق تقسیم ہوگا۔
مرحوم کی بیوی کو اولاد کی موجودگی میں کل مال کا آٹھواں حصہ یعنی 100000 روپے ملیں گے۔
اولاد عصبہ ہوں گی، بقیہ مال انکے درمیان للذکر مثل حظ الانثیین (ایک بیٹے کو دو بیٹیوں کے برابر) کے تحت تقسیم ہوگا۔ لہٰذا ایک بیٹے کو 140000 روپے ملیں گے۔ اور ایک بیٹی کو 70000 روپے ملیں گے۔
قال اللہُ تعالیٰ : فَاِنْ کَانَ لَکُمْ وَلَدٌ فَلَہُنَّ الثُّمُنُ مِمَّا تَرَکْتُمْ مِنْ بَعْدِ وَصِیَّْۃٍ تُوْصُوْنَ بِہَا اَوْ دَیْنٍ۔ (سورۃ النساء، جزء آیت : ۱۲)
وقال اللہُ تعالیٰ : یُوْصِیْکُمُ اللّٰہُ فِیْ اَوْلَادِکُمْ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْاُنْثَیَیْنِ۔ (سورۃ النساء، جزء آیت : ۱۱)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
09 جمادی الاول 1443
جزاک اللہ خیرا و احسن الجزاء مفتی صاحب
جواب دیںحذف کریںجزاک اللہ خیرا واحسن الجزاء
جواب دیںحذف کریں2 لڑکیوں میں سے ایک لڑکی کا انتقال ہو چُکا ہے تو اب کیا صورت بنے گی حصے کی
جواب دیںحذف کریںاگر والد کی زندگی میں انتقال ہوا ہے تو اس کا کوئی حصہ نہیں ہے، اور اگر والد کے انتقال کے بعد انتقال ہوا ہے تو اسے حصہ ملے گا اور اس کا حصہ اس کے وارثین میں تقسیم ہوگا۔
حذف کریںواللہ تعالٰی اعلم