قارئین کرام ! موجودہ ٹیکنالوجی کے دور میں جہاں بہت سی آسانیاں پیدا ہوئی ہیں، دین سیکھنے اور سکھانے کے متعدد ذرائع وجود میں آئے ہیں، وہیں ان ذرائع سے گمراہیاں بھی بڑے پیمانے پر پھیلائی جارہی ہیں۔ یوٹیوب سے جہاں ہم علماء ربانیین کے ایمان افروز بیانات سنتے ہیں، محققین علماء کی تحقیقات سے مستفید ہوتے ہیں، وہیں دین کا پختہ علم نہ رکھنے والوں کی بے بنیاد، گمراہ کن باتین اور دین کے نام پر بد زبانی اور فحش گوئی کرنے والوں کی بکواس بھی سماعتوں سے ٹکراتی ہیں۔ ایسے ہی لوگوں میں ایک نام اکبر ہاشمی کا ہے جو پونے کا رہنے والا ہے۔ جس نے اپنی دیہاتی زبان اور مسخرے پن سے اپنے یوٹیوب چینل کے سبسکرائبرس میں کافی اضافہ کرلیا ہے۔ اصلاح معاشرہ کے نام سے اس کے آڈیوز کا سلسلہ دراز ہوکر ویڈیوز تک آ پہنچا ہے۔ جس میں یہ شخص انتہائی غلیظ زبان کے استعمال کے ساتھ ساتھ ایسی مضحکہ خیز حرکتیں بھی کرتا ہے جس سے گمان ہوتا ہے کہ بہت سے لوگ اسے بطور تفریح بھی دیکھتے ہوں گے۔ لیکن انہیں معلوم ہونا چاہیے کہ اپنی بدتمیزی، بد زبانی اور فحش گوئی کی وجہ سے یہ آدمی سخت گناہ گار ہوتا ہے، جس پر متعدد احادیث میں وعیدیں وارد ہوئی ہیں، جن میں سے چند احادیث یہاں ذکر کی جاتی ہیں تاکہ اس عمل کی قباحت وضاحت کے ساتھ معلوم ہوجائے۔
حضرت ابوامامہ آنحضرت ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا شرم و حیاء اور زبان کو قابو میں رکھنا ایمان کی دو شاخیں ہیں جب کہ فحش گوئی اور لاحاصل بکواس نفاق کی دو شاخیں ہیں۔ (ترمذی)
زبان کو قابو میں رکھنے کا ایمان کی شاخ ہونا اور فحش گوئی و لا حاصل بکواس کا نفاق کی شاخ ہونا اس اعتبار سے ہے کہ مومن اپنی حقیقت کے اعتبار سے شرم و حیاء انکساری مسکینی و سلامتی طبع کے جن اوصاف سے مزین ہوتا ہے وہ اپنے اللہ کی عبادت اپنے اللہ کی مخلوق کی خدمت اور اپنے باطن کی اصلاح میں جس طرح مشغول و منہمک رہتا ہے اس کی بناء پر اس کے بے فائدہ تقریر بیان پر قدرت ہی حاصل نہیں ہوتی وہ اس بات پر قادر ہی نہیں ہوتا کہ اپنے مفہوم و مدعا کو مبالغہ آرائی اور زبان کی تیز و طرار کے ذریعہ ثابت و ظاہر کر سکے بلکہ وہ اس خوف سے کم گوئی کو اختیار کرتا ہے اور اپنی زبان کو قابو میں رکھتا ہے کہ مبادا زبان سے کوئی بڑی بات نکل جائے اور وہ فحش گوئی اور بد زبانی کا مرتکب ہو جائے اس کے برخلاف منافق کی شان ہی ہوتی ہے کہ وہ چرب زبانی یا وہ کوئی اور مبالغہ آمیزی کی راہ اختیار کرتا ہے اور نتیجہ کے طور پر وہ بے فائدہ تقریر و بیان، زبان درازی اور فحش گوئی پر قادر و دلیر ہو جاتا ہے۔
حضرت ابن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا۔ (کامل) مومن نہ تو طعن کرنے والا ہوتا ہے نہ لعن کرنے والا نہ فحش گوئی کرنے والا ہوتا ہے۔ نہ زبان درازی کرنے والا اور بیہقی کی روایت میں فحش گوئی کرنے والا زبان دراز کے الفاظ ہیں یعنی اس روایت میں بذی کو فاحش کی صفت قرار دیا گیا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ وہ شخص کامل مومن نہیں ہو سکتا جو حد سے زیادہ فحش گوئی کرنے والا ہو۔ (ترمذی)
حضرت عقبہ بن عامر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : آدمی کی برائی کے لئے بس اتنا ہی کافی ہے کہ وہ زبان دراز اور فحش گوئی اور لچر باتیں کرنے والا بخیل ہو۔ (احمد، بیہقی)
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کہتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نہ تو خلقی وطبعی طور پر فحش گو تھے اور نہ قصدا فحش گوئی کرتے تھے (گویا کسی بھی طرح اور کسی بھی حالت میں آپ ﷺ سے فحش گوئی کا صدور نہیں ہوتا تھا )۔ (ترمذی)
فیض القدیر میں مناوی رحمہ اللہ نے فرمایا کہ
فاحش وہ ہے، جس کی فطرت ہی یہ ہے کہ وہ نامناسب کلام کا عادی ہواور جواپنی زبان پر قابو نہ رکھتا ہو اور متفحش وہ ہے، جو فحش کا مظاہرہ کرے، (یعنی فطرت تو ایسی نہیں، مگر ایسا بن جائے گا۔
حضرت انس ابن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے ارشاد فرمایا : قیامت کی خاص علامات میں سے بدکاری، بد زبانی اور قطع رحمی کا عام ہوجانا ہے۔ (حاکم)
اخیر کی حدیث شریف سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ قیامت کے قریب بدزبانی وبدکلامی اور بے حیائی کی کثرت ہوگی، زبان سے بھی بے حیائی کی باتیں کھلے عام صادر ہوں گی اور لوگ اس کو معیوب نہ سمجھیں گے۔ لہٰذا اکبر ہاشمی کی فحش گوئی سننے والوں کو اس پر غور کرنا چاہیے کہ کہیں وہ بھی اس کے ساتھ گناہ گار تو نہیں ہورہے ہیں؟
یہ آدمی اپنے چینل سے خبروں کو بیان کرتے ہوئے خواتین اور اپنے مخالفین پر ایسے فحش اور غلیظ تبصرے کرتا ہے کہ ایک باحیاء آدمی اسے سن کر شرم سے پانی پانی ہوجائے۔ اس کے گھر کے افراد بالخصوص اس کی ماں، بہن، بیٹیاں اگر اسے سن لیں تو ان کیا ردعمل ہوگا؟ یہ سوچ کر ہمیں شرم محسوس ہوتی ہے، لیکن اسے نہیں ہوتی۔ یہی وجہ ہے کہ وہ اس سے باز نہیں آتا۔ بلکہ دن بدن اس کی فحش گوئی بڑھتی جارہی ہے۔
چند دن پہلے جب اس نے مسلمانوں کو شیو جینتی منانے کی ترغیب دی تھی اس وقت استاذ محترم مفتی حسنین محفوظ نعمانی دامت برکاتہم نے اس کا جم کر تعاقب کیا تھا۔ آپ اس وقت پونہ بھی تشریف لے گئے تھے۔ جہاں اس نے حاضر ہوکر معافی تلافی کرکے رجوع بھی کیا تھا، اور آئندہ فحش گوئی اور بدتمیزی سے توبہ کرکے ایسی ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے کی یقین دہانی بھی کرائی تھی۔ لیکن کچھ ہی دنوں کے بعد ہی وہ کتے کی دم تیڑھی کی تیڑھی کا مصداق ثابت ہوا۔
اکبر ہاشمی کا تبلیغی جماعت سے بھی کوئی خاص تعلق نہیں ہے، لیکن بلاوجہ ان کے اختلاف میں پڑ کر شوری والوں کے ساتھ بدزبانی اور فحش گوئی کرتا ہے، یہاں تک کہ شوری کے اکابر علماء کی شان میں بھی بڑی سخت گستاخیاں کرتا ہے۔ ان کے علاوہ بھی متعدد اکابر علماء کرام بالخصوص شیخ الاسلام مفتی تقی عثمانی، مولانا ارشد مدنی دامت برکاتہم وغیرہ کی بھی اس نے توہین کی ہے۔ لہٰذا اس کے حامی امارت والوں کو بھی اچھی طرح سمجھ لینا چاہیے کہ یہ آپ کا بھی خیرخواہ بالکل نہیں ہے کیونکہ اس کا اختلاف کرنے کا جو طریقہ ہے وہ بالکل بھی اسلامی نہیں ہے اور جو شخص آپ کی نام نہاد حمایت میں غیر شرعی طریقہ اختیار کرے وہ آپ کا خیرخواہ ہو ہی نہیں سکتا۔ یہ تھرڈ پارٹی کا آدمی ہے جو دونوں دھڑوں کو آپس میں لڑانا چاہتا ہے اور مزید دوریاں پیدا کرنا چاہتا ہے۔ لہٰذا ایسے شخص سے مکمل طور پر دور رہیں۔
یہیں پر بس نہیں ہے بلکہ یہ آدمی فلسطینیوں پر بھی منفی تبصرہ کرتا ہے انہیں قصور وار ٹھہراتا ہے۔ اور بے گناہ مسلم نوجوانوں کی بے جا گرفتاریوں پر بھی ایسے تبصرہ کرتا جیسے یہ واقعتاً گناہ گار ہوں اس کے تبصروں کی وجہ سے بلاشبہ فرقہ پرستوں کو بھی مواد حاصل ہوجاتا ہے جبکہ کورٹ انہیں باعزت بری کردیتی ہے، لیکن اس کم ظرف آدمی کی وجہ سے اسلام اور مسلمانوں کی شبیہ غیروں میں خراب ہوتی ہے۔
غالب گمان ہے کہ یہ آدمی باطل کا آلہ کار ہے، یا پھر اس کا دماغی توازن ٹھیک نہیں ہے۔ کیونکہ کوئی بھی معمولی دیندار اور صحیح الدماغ مسلمان رجوع کرنے کے بعد بار بار اس قسم کی غلطیاں نہیں کرے گا۔
یہ شخص بہت بڑا ابن الوقت ہے جو چڑھتے سورج کی پوجا کرتا ہے اور مسلم بلکہ اسلام دشمن حکومتوں کی ہاں میں ہاں ملاتا ہے۔ ابھی مدارس کے سروے کے نام پر جو ناپاک سرگرمیاں یوپی حکومت کی طرف سے شروع کی جارہی ہے یہ شخص اس کی حمایت کررہا ہے جبکہ ہندوستان کے اکابر علماء کرام اس کی سخت مخالفت کررہے ہیں، اس کی اس طرح کی حرکتوں کو دیکھ کر انگریزوں کے پروردہ مرزا قادیانی جیسوں کی یاد تازہ ہوجاتی ہے جو انگریزوں کے خلاف لڑائی کو ناجائز کہتے تھے۔
پونہ کے مشہور ادارے مدرسہ بیت العلوم سے فراغت کی وجہ سے بھی شروع میں عوام نے اس پر اعتبار کرلیا۔ لیکن اس کی مسلسل فحش گوئی اور بے بنیاد باتیں ادارہ کی نیک نامی پر سوالیہ نشان لگارہی ہیں۔ لہٰذا ایسے حالات میں ضروری ہے کہ ادارہ کے ذمہ داران بالخصوص مفتی شاکر صاحب اور پونا شہر کے دیگر اکابر علماء کرام مفتی شاہد صاحب، مفتی عبدالعلیم صاحب، مفتی الیاس صاحب، مفتی رئیس صاحب، مفتی عبداللہ صاحب، مولانا منیر صاحب، قاری ادریس صاحب وغیرہ حضرات سے مخلصانہ درخواست ہے کہ آپ اس پر کوئی سخت کارروائی کریں اور اس کی سند کو کالعدم قرار دیں، اور لوگوں میں اس کے خلاف بیداری پیدا کریں۔
گذشتہ سال اس نے سوشل میڈیا پر مشہور جید عالم مفتی زبیر صاحب ندوی دامت فیوضھم کے آن لائن افتاء کورس میں داخلہ لیا تھا، اور سند بھی حاصل کرلی تھی۔ لیکن اس کی خلاف شرع حرکتوں کی وجہ سے مفتی زبیر صاحب نے اس کی سند کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔ میری براہ راست فون پر مفتی زبیر صاحب سے بات ہوئی ہے انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے۔ لہٰذا اس کا اپنے آپ کو مفتی کہنا بھی جائز نہیں ہے، اور نہ دوسروں کو اس سے دینی مسائل دریافت کرنا چاہیے، کیونکہ اس کی علمی قابلیت کچھ بھی نہیں ہے۔ معترضین کو قرآن و حدیث سے دلیل دینے کے بجائے ان کے ساتھ بدتمیزی اور بدزبانی کرنا اس کی پہچان ہے۔ لہٰذا ایسے آدمی کے چینل کو فوراً ان سبسکرائب کریں، رپورٹ کریں۔ اور اس کی فحش گوئی سننے سے مکمل طور پر اجتناب کریں ورنہ اس کو سننے اور تقویت پہنچانے کی وجہ سے آپ بھی گناہ گار ہوں گے۔
اللہ تعالٰی ہم سب کی ظاہر وباطن ہر فتنے سے حفاظت فرمائے اور فتنوں کی سرکوبی کے لیے بقدر استطاعت کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یا رب العالمین
ماشاء اللہ بہت ہی زبردست تعاقب
جواب دیںحذف کریںاللہ تعالٰی آپ کے علم وعلیکم میں برکت عطاء فرمائے
ماشااللہ جزاک اللہ تبارک و تعالی اللہ تعالی آپکے قلم کو حق گوئی کی طاقت دے مجھے کافی عرصہ سے یہ بندہ مولویوں کے نام پر دھبہ لگ رہا تھا لیکن آپکی تحریر سے عیاں ہو گیا یہ کسی مدرسہ کا بگڑا ہوا طالب علم ہے جو یو ٹیوب کے ذریعہ اپنی دنیا بنانے نکلا ہے
جواب دیںحذف کریںدانستہ محرر نے قلم توڑ دیا ہے۔
جواب دیںحذف کریںماشاءاللہ
جی ہاں احقر محمد زبیر ندوی نے اس کی سند افتاء کو کلعدم قرار دے دیا ہے۔ اور سند واپس کورئیر سے بھیجنے کے لئے بھی کہہ دیا ہے۔
مفتی صاحب:- آپ سے ادبا گزارش ہے کہ کہ سلب سند کی اطلاع آپ کے لیٹر پیڑ کے ذریعہ عام کیجیے، کیونکہ بسا اوقات اس کے بغیر اہمیت نہیں دک جاتی، جب اس کا شر اتنا شدید ہے، تو رد عمل بھی سخت ہونا چاہیے، ویسے آپ کی جانب سے گروپ میں یہ اطلاع مل چکی ہے، پھر بھی اس کو بہتر ذریعہ سے عام کیجیے،
حذف کریںحضرت اقدس مفتی زبیر صاحب حفظہ اللہ ورعاہ
حذف کریںآپ نے جو کچھ اس ابن الوقت کے بارے میں لکھا ہے کما حقہ صحیح ہے مگر اسی بلاغ پر یا سوشل میڈیا کی ذرائع ابلاغ سہولت کے ذریعے جہاں تک یہ بات جا سکتی ہو اس کو پہونچانا چاہئے
ویسے مہتمم مدرسہ معہد ملت مالیگاؤں و سکریٹری مسلم پرسنل لاء بورڈ حضرت مولانا محمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب دامت برکاتہم نے بھی اس کی اور اس جیسے ابنانِ وقت و کارندۂِ باطل مفاد پرستوں کی خوب نقاب کشائی کی ہے کہ یہ تمام باطل فرقے چاہے قادیانی ہو یا بریلوی و سعدیانی تمام کی حقیقت سے امت کے ہر فرد کو روشناس کروانا انتہائی ضروری امر بن چکاہے اور فرزندانِ علماءِ حق اس فرضِ منصبی کو خوب ادا کررہے ہیں الحمدللہ
اللہ پاک مفتی عامر صاحب و آپ جیسے تمام عمائدینِ ملت و صداکارانِ حق کو خوب خوب دونوں جہان میں بھلائیوں سے سرفراز فرمائے اور امت کو اہلِ حق کی سچی قدردانی و معرفت عطا فرمائے آمین بجاہ سید المرسلین ﷺ
از خاکپائے علماءِ دیوبند
میم شین قاسمی دھولیہ مہاراشٹر انڈیا
ماشاء اللہ
جواب دیںحذف کریںجی صحیح فرمایا
جواب دیںحذف کریںہمارے ایک ساتھی کہتے ہیں میں بطورِ تفریح اسکی باتیں سنتا ہوں۔۔۔ جب کوئی ٹینشن وغیرہ ہوتی ھے تو اسکو سن کر تھوڑی دیر ہنس لیتا ہوں۔
جواب دیںحذف کریںآپنےجوبھی کہا کماحقہ صحیح ہے۔
جواب دیںحذف کریںمقولہ بھی درست ہے کتےکی دم ٹیڑھی رہتی ہے چاہے جتنا زور لگاؤ وہ ویسے ہی رہے گی ۔ سند پر غور کرے
بہت ہی اچھا کیے آپ نے اس پر توجہ دیئے اور آگاہ کیے، جزاکم اللہ خیراً کثیرا واحسن الجزاء فی الدنیا والآخرۃ
جواب دیںحذف کریںماشااللہ بھائی بہوت بڑھیا یہ عادت مجھ مین بھی تھی حدیثوں کے مطالع کے بعد میں توبہ کرتا ہوں الله آپ کو جزائے خیر آتا فرمائے آمین
جواب دیںحذف کریںکتے🐶🐩 کی دم ٹیڑھی بہت خوب👍👍👍
جواب دیںحذف کریں