سوال :
مفتی صاحب جمعہ کے دن کے مسنون اعمال اور فضائل جو احادیث سے ثابت ہیں کون کون سے ہیں؟ ارسال فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
(المستفتی : عمران خان ھُرَیرِی، اورنگ آباد)
------------------------------------------
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وباللہ التوفيق : جمعہ کا دن سید الایام یعنی دنوں کا سردار ہے۔ اس نام کی مستقل ایک سورۃ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں نازل فرمائی۔ اس دن نبی کریم صلی اللہ علیہ و سلم متعدد اعمال کا خصوصی طور پر اہتمام فرمایا کرتے تھے۔ جنہیں شریعت کی اصطلاح میں یوم جمعہ کے مسنون اعمال کہا جاتا ہے، چنانچہ ان مسنون اعمال کو مع فضائل ملاحظہ فرمائیں۔
غسل کرنا
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جس شخص کو جمعہ کا دن نصیب ہو جائے وہ غسل کرے۔ (١)
مسواک کرنا
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : (جمعہ والے دن) مسواک کرے۔ (٢)
خوشبو لگانا
حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اگر میسر ہو تو (جمعہ والے دن) خوش بُو لگائے۔ (٢)
تیل لگانا
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جمعہ والے دن تیل لگائے۔ (٣)
اچھا لباس پہننا
حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جمعہ کے دن اچھا لباس پہنے۔ (٤)
جمعہ کی اذان کے وقت خرید و فروخت اور کاروبار بند کرنا
قرآن کریم میں اس کا حکم وارد ہوا ہے۔ اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں : اس وقت یعنی اذان جمعہ کے وقت خرید و فروخت کرنا ناجائز ہے۔ (٥) اس پر ہمارا تفصیلی جواب ملاحظہ فرمائیں۔ جمعہ کی پہلی اذان کے بعد تجارت اور اس کی آمدنی کا حکم
نماز جمعہ کے لیے پیدل جانا
حضرت اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے : جمعہ والے دن پیدل جائے سواری پر نہ جائے۔ (٦) البتہ اگر کوئی عذر ہو تو سواری پر بھی جانے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
مسجد جلدی پہنچنا
حضرت اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے : جمعہ کے دن مسجد جلدی جائے۔ (٦)
امام کے قریب بیٹھنا
حضرت اوس بن اوس ثقفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے : جمعہ کے دن مسجد پہنچ کر امام کے قریب ہو کر بیٹھے۔ (٦)
خطبہ جمعہ کو خاموشی سے سننا اور چپ رہنا
حضرت ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو خوب اچھی طرح وضو کرکے جمعہ کے لئے آئے پھر امام کے قریب ہو کر خاموشی اور توجہ سے خطبہ سنے تو اس کے اس جمعہ اور دوسرے جمعہ تک کے بلکہ تین اور زیادہ کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں اور جو کنکریاں درست کرنے میں لگے تو اس نے لغو حرکت کی۔ (٧) نیز ایک روایت میں آیا ہے کہ مذکورہ بالا اعمال انجام دینے والے کو ہر قدم پر ایک سال کے روزوں اور شب بیداری کا ثواب ملے گا۔
درود شریف کا کثرت سے اہتمام کرنا
حضرت ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : مجھ پر جمعہ کے دن کثرت کے ساتھ درود بھیجا کرو۔ (٨)
نماز جمعہ کے بعد کھانا کھانا اور قیلولہ کرنا
حضرت سہل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم (صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ) نماز جمعہ کے بعد قیلولہ (یعنی دن کے ایک حصے میں تھوڑی دیر کے لیے سونا) کرتے اور کھانا کھاتے۔ (٩)
سورۃ الکہف تلاوت کرنا
جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی بڑی فضیلت ہے، اس پر ہمارا ایک مستقل تفصیلی جواب لکھا ہوا ہے، لہٰذا اسے ملاحظہ فرمالیں۔ جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی فضیلت اور اس کا وقت؟
جمعہ کے دن دو وقتوں میں دعا کا خصوصی اہتمام کرنا
احادیث مبارکہ کی روشنی میں جمعہ کے دن قبولیت والی گھڑی کے متعلق علماء نے دو وقتوں کو ذکر کیا ہے۔ ایک دونوں خطبوں کا درمیانی وقت، جب امام منبر پر کچھ لمحات کے لیے بیٹھتا ہے۔ دوسرے غروبِ آفتاب سے کچھ پہلے کا وقت۔ اس سلسلے میں ہمارا جواب ملاحظہ فرمائیں۔ دونوں خطبوں کے درمیان دعا کرنے کا حکم
١) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : إِذَا جَاءَ أَحَدُكُمُ الْجُمُعَةَ فَلْيَغْتَسِلْ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٨٧٧)
٢) عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ : حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ سُلَيْمٍ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ : أَشْهَدُ عَلَى أَبِي سَعِيدٍ ، قَالَ : أَشْهَدُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : " الْغُسْلُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاجِبٌ عَلَى كُلِّ مُحْتَلِمٍ، وَأَنْ يَسْتَنَّ ، وَأَنْ يَمَسَّ طِيبًا إِنْ وَجَدَ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٨٨٠)
٣) عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ ، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " لَا يَغْتَسِلُ رَجُلٌ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَيَتَطَهَّرُ مَا اسْتَطَاعَ مِنْ طُهْرٍ، وَيَدَّهِنُ مِنْ دُهْنِهِ أَوْ يَمَسُّ مِنْ طِيبِ بَيْتِهِ۔ (صحیح البخاری، رقم : ٨٨٣)
٤) عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ : " مَنِ اغْتَسَلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَأَحْسَنَ غُسْلَهُ، وَتَطَهَّرَ فَأَحْسَنَ طُهُورَهُ، وَلَبِسَ مِنْ أَحْسَنِ ثِيَابِهِ، وَمَسَّ مَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ مِنْ طِيبِ أَهْلِهِ، ثُمَّ أَتَى الْجُمُعَةَ، وَلَمْ يَلْغُ، وَلَمْ يُفَرِّقْ بَيْنَ اثْنَيْنِ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَى۔ (سنن ابن ماجہ، رقم : ١٠٩٧)
٥) قال اللہ تعالیٰ : يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِذَا نُودِيَ لِلصَّلَاةِ مِنْ يَوْمِ الْجُمُعَةِ فَاسْعَوْا إِلَى ذِكْرِ اللَّهِ وَذَرُوا الْبَيْعَ ذَلِكُمْ خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ ۔ فَإِذَا قُضِيَتِ الصَّلَاةُ فَانْتَشِرُوا فِي الْأَرْضِ وَابْتَغُوا مِنْ فَضْلِ اللَّهِ وَاذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ۔ (سورۃ الجمعۃ، آیت :۹،۱۰)
٦) عَنْ أَوْسُ بْنُ أَوْسٍ الثَّقَفِيُّ قَالَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ مَنْ غَسَّلَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ وَاغْتَسَلَ وَبَکَّرَ وَابْتَکَرَ وَمَشَی وَلَمْ يَرْکَبْ وَدَنَا مِنْ الْإِمَامِ فَاسْتَمَعَ وَلَمْ يَلْغُ کَانَ لَهُ بِکُلِّ خَطْوَةٍ عَمَلُ سَنَةٍ أَجْرُ صِيَامِهَا وَقِيَامِهَا۔ (سنن ابن ماجہ، رقم : ١٠٨٧)
٧) عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ تَوَضَّأَ فَأَحْسَنَ الْوُضُوئَ ثُمَّ أَتَی الْجُمُعَةَ فَدَنَا وَأَنْصَتَ وَاسْتَمَعَ غُفِرَ لَهُ مَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجُمُعَةِ الْأُخْرَی وَزِيَادَةُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ وَمَنْ مَسَّ الْحَصَی فَقَدْ لَغَا۔ (سنن ابوداؤد، رقم : ١٠٥٠)
٨) عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ ، قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : " أَكْثِرُوا الصَّلَاةَ عَلَيَّ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فَإِنَّهُ مَشْهُودٌ تَشْهَدُهُ الْمَلَائِكَةُ۔ (سنن ابن ماجہ، رقم : ١٦٣٧)
٩) عَنْ سَهْلٍ قَالَ مَا کُنَّا نَقِيلُ وَلَا نَتَغَدَّی إِلَّا بَعْدَ الْجُمُعَةِ زَادَ ابْنُ حُجْرٍ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ۔ (صحيح المسلم، رقم : ١٩٤٦)فقط
واللہ تعالٰی اعلم
محمد عامر عثمانی ملی
12 ربیع الآخر 1443
جذاک االلہ
جواب دیںحذف کریں